جامع الترمذي - حدیث 1215

أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الشِّرَائِ إِلَى أَجَلٍ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ ح قَالَ مُحَمَّدٌ وَحَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ مَشَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخُبْزِ شَعِيرٍ وَإِهَالَةٍ سَنِخَةٍ وَلَقَدْ رُهِنَ لَهُ دِرْعٌ عِنْدَ يَهُودِيٍّ بِعِشْرِينَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَخَذَهُ لِأَهْلِهِ وَلَقَدْ سَمِعْتُهُ ذَاتَ يَوْمٍ يَقُولُ مَا أَمْسَى فِي آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعُ تَمْرٍ وَلَا صَاعُ حَبٍّ وَإِنَّ عِنْدَهُ يَوْمَئِذٍ لَتِسْعَ نِسْوَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1215

کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل کسی چیز کو مدت کے وعدے پر خرید نے کی رخصت کا بیان​ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرمﷺکے پاس جوکی روٹی اور پگھلی ہوئی چربی جس میں کچھ تبدیلی آچکی تھی لے کر چلا، آپ کی زرہ ایک یہودی کے پاس بیس صاع غلے کے عوض جسے آپ نے اپنے گھروالوں کے لیے لے رکھا تھا گروی رکھی ہوئی تھی ۱؎ قتادہ کہتے ہیں میں نے ایک دن انس رضی اللہ عنہ کوکہتے ہوئے سناکہ محمدﷺکے گھر والوں کے پاس ایک صاع کھجور یا ایک صاع غلہ شام کو نہیں ہوتاتھاجب کہ اس وقت آپ کے پاس نوبیویاں تھیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
تشریح : ۱؎ : اس سے معلوم ہواکہ اہل کتاب سے ادھاروغیرہ کا معاملہ کرنا جائز ہے، نبی اکرمﷺ نے صحابہ کرام میں سے کسی سے ادھارلینے کے بجائے ایک یہودی سے اس لیے ادھارلیا تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ اہل کتاب سے اس طرح کا معاملہ کرنا جائز ہے، یااس لیے کہ صحابہ کرام آپ سے کوئی معاوضہ یارقم واپس لیناپسندنہ فرماتے جبکہ آپ کی طبع غیورکویہ بات پسند نہیں تھی۔ ۱؎ : اس سے معلوم ہواکہ اہل کتاب سے ادھاروغیرہ کا معاملہ کرنا جائز ہے، نبی اکرمﷺ نے صحابہ کرام میں سے کسی سے ادھارلینے کے بجائے ایک یہودی سے اس لیے ادھارلیا تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ اہل کتاب سے اس طرح کا معاملہ کرنا جائز ہے، یااس لیے کہ صحابہ کرام آپ سے کوئی معاوضہ یارقم واپس لیناپسندنہ فرماتے جبکہ آپ کی طبع غیورکویہ بات پسند نہیں تھی۔