جامع الترمذي - حدیث 1211

أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ حَلَفَ عَلَى سِلْعَةٍ كَاذِبًا​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ مُدْرِكٍ قَال سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ بْنَ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ يُحَدِّثُ عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحَرِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثَةٌ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ قُلْنَا مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَدْ خَابُوا وَخَسِرُوا فَقَالَ الْمَنَّانُ وَالْمُسْبِلُ إِزَارَهُ وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي أُمَامَةَ بْنِ ثَعْلَبَةَ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1211

کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل سودے پرجھوٹی قسم کھانے والے کا بیان​ ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'تین لوگ ایسے ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ( رحمت کی نظرسے) نہیں دیکھے گا، نہ انہیں (گناہوں سے) پاک کرے گا، اوران کے لیے دردناک عذاب ہوگا'، ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول ! یہ کون لوگ ہیں؟ یہ تو نقصان اورگھاٹے میں رہے، آپ نے فرمایا:'احسان جتانے والا،اپنے تہبند(ٹخنے سے نیچے) لٹکانے والا ۱؎ اور جھوٹی قسم کے ذریعہ اپنے سامان کو رواج دینے والا ' ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوذر کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود ، ابوہریرہ ، ابوامامہ بن ثعلبہ ، عمران بن حصین اور معقل بن یسار رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : اس سے معلوم ہواکہ تہبندٹخنے سے نیچے لٹکانا، حرام ہے، تہبندہی کے حکم میں شلواریاپاجامہ اورپتلون وغیرہ بھی ہے، واضح رہے کہ یہ حکم مردوں کے لیے ہے عورتوں کے لیے اس کے برعکس ٹخنے بلکہ پیرتک بھی ڈھکنے ضروری ہیں۔ ۲؎ : جھوٹی قسم کھانامطلقاًحرام ہے لیکن سودا بیچنے کے لیے گاہک کودھوکہ دینے کی نیت سے جھوٹی قسم کھانااورزیادہ بڑاجرم ہے، اس میں دو جرم اکٹھے ہو جاتے ہیں: ایک تو جھوٹی قسم کھانے کا جرم دوسرے دھوکہ دہی کا جرم۔ ۱؎ : اس سے معلوم ہواکہ تہبندٹخنے سے نیچے لٹکانا، حرام ہے، تہبندہی کے حکم میں شلواریاپاجامہ اورپتلون وغیرہ بھی ہے، واضح رہے کہ یہ حکم مردوں کے لیے ہے عورتوں کے لیے اس کے برعکس ٹخنے بلکہ پیرتک بھی ڈھکنے ضروری ہیں۔ ۲؎ : جھوٹی قسم کھانامطلقاًحرام ہے لیکن سودا بیچنے کے لیے گاہک کودھوکہ دینے کی نیت سے جھوٹی قسم کھانااورزیادہ بڑاجرم ہے، اس میں دو جرم اکٹھے ہو جاتے ہیں: ایک تو جھوٹی قسم کھانے کا جرم دوسرے دھوکہ دہی کا جرم۔