أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي مُصَافَحَةِ الْجُنُبِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَهُ وَهُوَ جُنُبٌ قَالَ فَانْبَجَسْتُ أَيْ فَانْخَنَسْتُ فَاغْتَسَلْتُ ثُمَّ جِئْتُ فَقَالَ أَيْنَ كُنْتَ أَوْ أَيْنَ ذَهَبْتَ قُلْتُ إِنِّي كُنْتُ جُنُبًا قَالَ إِنَّ الْمُسْلِمَ لَا يَنْجُسُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ حُذَيْفَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمَعْنَى قَوْلِهِ فَانْخَنَسْتُ يَعْنِي تَنَحَّيْتُ عَنْهُ وَقَدْ رَخَّصَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي مُصَافَحَةِ الْجُنُبِ وَلَمْ يَرَوْا بِعَرَقِ الْجُنُبِ وَالْحَائِضِ بَأْسًا
کتاب: طہارت کے احکام ومسائل
جنبی سے مصافحہ کرنے کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ان سے ملے اور وہ جنبی تھے، وہ کہتے ہیں: تومیں آنکھ بچاکر نکل گیا اور جاکر میں نے غسل کیا پھرخدمت میں آیا تو آپ نے پوچھا :تم کہاں تھے؟ یا : کہاں چلے گئے تھے(راوی کوشک ہے)۔ میں نے عرض کیا: میں جنبی تھا۔ آپ نے فرمایا: مسلمان کبھی نجس نہیں ہوتا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں حذیفہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- اوران کے قول فَانْخَنَسْتُ کے معنی تنحیت عنہ کے ہیں۔ (یعنی میں نظر بچاکر نکل گیا)،۴- بہت سے اہل علم نے جنبی سے مصافحہ کی اجازت دی ہے اور کہاہے کہ جنبی اور حائضہ کے پسینے میں کوئی حرج نہیں ۱؎ ۔
تشریح :
۱؎ : اورجب پسینے میں کوئی حرج نہیں تو بغیرپسینے کے بدن کی جلد(سے پاک آدمی کے ہاتھ اورجسم کے ملنے )میں بدرجہ اولی کوئی حرج نہیں۔
۱؎ : اورجب پسینے میں کوئی حرج نہیں تو بغیرپسینے کے بدن کی جلد(سے پاک آدمی کے ہاتھ اورجسم کے ملنے )میں بدرجہ اولی کوئی حرج نہیں۔