جامع الترمذي - حدیث 1208

أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي التُّجَّارِ وَتَسْمِيَةِ النَّبِيِّ ﷺ إِيَّاهُمْ​ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ إِنَّ الشَّيْطَانَ وَالْإِثْمَ يَحْضُرَانِ الْبَيْعَ فَشُوبُوا بَيْعَكُمْ بِالصَّدَقَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ وَرِفَاعَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ رَوَاهُ مَنْصُورٌ وَالْأَعْمَشُ وَحَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ وَلَا نَعْرِفُ لِقَيْسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ وَشَقِيقٌ هُوَ أَبُو وَائِلٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1208

کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل تاجروں کاذکراور نبی اکرمﷺکے ان کے نام رکھنے کا بیان​ قیس بن ابی غرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے، ہم (اس وقت) سماسرہ ۱؎ (دلال) کہلاتے تھے، آپ نے فرمایا:اے تاجروں کی جماعت ! خریدوفروخت کے وقت شیطان اور گناہ سے سابقہ پڑہی جاتاہے، لہذا تم اپنی خریدوفرخت کو صدقہ کے ساتھ ملا لیاکرو ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- قیس بن ابی غرزہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اسے منصورنے بسند اعمش عن حبیب بن أبی ثابت ، اور دیگرکئی لوگوں نے بسند أبی وائل عن قیس بن ابی غرزہ سے روایت کیا ہے۔ہم اس کے علاوہ قیس کی کوئی اورحدیث نہیں جانتے جسے انہوں نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہو، ۳- مؤلف نے بسند ابی معاویہ عن الأ عمش عن أبی وائل شقیق بن سلمۃ عن قیس بن ابی غرزہ عن النبی ﷺاسی جیسی اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے، ۴-یہ حدیث صحیح ہے،۵- اس باب میں براء بن عازب اور رفاعہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : سماسرہ سمسارکی جمع ہے، یہ عجمی لفظ ہے، چونکہ عرب میں اس وقت عجم زیادہ تجارت کرتے تھے اس لیے ان کے لیے یہی لفظ رائج تھا، نبی اکرمﷺنے ان کے لیے تجارکا لفظ پسندکیا جوعربی ہے، سمساراصل میں اس شخص کو کہتے ہیں جو بائع (بیچنے والے) اورمشتری (خریدار) کے درمیان دلالی کرتاہے۔ ۲؎ : یعنی صدقہ کر کے اس کی تلافی کرلیاکرو۔ ۱؎ : سماسرہ سمسارکی جمع ہے، یہ عجمی لفظ ہے، چونکہ عرب میں اس وقت عجم زیادہ تجارت کرتے تھے اس لیے ان کے لیے یہی لفظ رائج تھا، نبی اکرمﷺنے ان کے لیے تجارکا لفظ پسندکیا جوعربی ہے، سمساراصل میں اس شخص کو کہتے ہیں جو بائع (بیچنے والے) اورمشتری (خریدار) کے درمیان دلالی کرتاہے۔ ۲؎ : یعنی صدقہ کر کے اس کی تلافی کرلیاکرو۔