أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الرِّبَا صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُؤْكِلَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَجَابِرٍ وَأَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل
سودخوری کا بیان
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والے ، سود دینے والے، اس کے دونوں گواہوں اور اس کے لکھنے والے پرلعنت بھیجی ہے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- عبداللہ بن مسعود کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عمر، علی، جابر اور ابوجحیفہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
۱؎ : اس سے سود کی حرمت سے شدّت ظاہرہوتی ہے کہ سود لینے اور دینے والوں کے علاوہ گواہوں اور معاہدہ لکھنے والوں پر بھی لعنت بھیجی گئی ہے، حالانکہ مؤخرالذکردونوں حضرات کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوتا، لیکن صرف یک گونہ تعاون کی وجہ سے ہی ان کوبھی ملعون قراردے دیا گیا، گویا سودی معاملے میں کسی قسم کا تعاون بھی لعنت اورغضب الٰہی کا باعث ہے کیونکہ سودکی بنیاد خود غرضی ،دوسروں کے استحصال اورظلم پرقائم ہوتی ہے اوراسلام ایسا معاشرہ تعمیرکرناچاہتاہے جس کی بنیاد بھائی چارہ، اخوت ہمدردی، ایثاراورقربانی پرہو۔
۱؎ : اس سے سود کی حرمت سے شدّت ظاہرہوتی ہے کہ سود لینے اور دینے والوں کے علاوہ گواہوں اور معاہدہ لکھنے والوں پر بھی لعنت بھیجی گئی ہے، حالانکہ مؤخرالذکردونوں حضرات کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوتا، لیکن صرف یک گونہ تعاون کی وجہ سے ہی ان کوبھی ملعون قراردے دیا گیا، گویا سودی معاملے میں کسی قسم کا تعاون بھی لعنت اورغضب الٰہی کا باعث ہے کیونکہ سودکی بنیاد خود غرضی ،دوسروں کے استحصال اورظلم پرقائم ہوتی ہے اوراسلام ایسا معاشرہ تعمیرکرناچاہتاہے جس کی بنیاد بھائی چارہ، اخوت ہمدردی، ایثاراورقربانی پرہو۔