جامع الترمذي - حدیث 1200

أَبْوَابُ الطَّلَاقِ وَاللِّعَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَفَّارَةِ الظِّهَارِ​ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَنْبَأَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْمَعِيلَ الْخَزَّازُ أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ أَنْبَأَنَا أَبُو سَلَمَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ أَنَّ سَلْمَانَ بْنَ صَخْرٍ الْأَنْصَارِيَّ أَحَدَ بَنِي بَيَاضَةَ جَعَلَ امْرَأَتَهُ عَلَيْهِ كَظَهْرِ أُمِّهِ حَتَّى يَمْضِيَ رَمَضَانُ فَلَمَّا مَضَى نِصْفٌ مِنْ رَمَضَانَ وَقَعَ عَلَيْهَا لَيْلًا فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتِقْ رَقَبَةً قَالَ لَا أَجِدُهَا قَالَ فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ لَا أَسْتَطِيعُ قَالَ أَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا قَالَ لَا أَجِدُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِفَرْوَةَ بْنِ عَمْرٍو أَعْطِهِ ذَلِكَ الْعَرَقَ وَهُوَ مِكْتَلٌ يَأْخُذُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا أَوْ سِتَّةَ عَشَرَ صَاعًا إِطْعَامَ سِتِّينَ مِسْكِينًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ يُقَالُ سَلْمَانُ بْنُ صَخْرٍ وَيُقَالُ سَلَمَةُ بْنُ صَخْرٍ الْبَيَاضِيُّ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي كَفَّارَةِ الظِّهَارِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1200

کتاب: طلاق اور لعان کے احکام ومسائل ظہارکے کفارے کا بیان​ ابوسلمہ اور محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان کا بیان ہے کہ سلمان بن صخر انصاری رضی اللہ عنہ نے جوبنی بیاضہ کے ایک فر دہیں اپنی بیوی کواپنے اوپرمکمل ماہِ رمضان تک اپنی ماں کی پشت کی طرح(حرام ) قراردے لیا۔تو جب آدھا رمضان گزرگیا توایک رات وہ اپنی بیوی سے جماع کربیٹھے، پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اورآپ سے اس کا ذکر کیا،تو آپﷺ نے ان سے فرمایا:'تم ایک غلام آزاد کرو'، انہوں نے کہا: مجھے یہ میسرنہیں۔ آپ نے فرمایا: 'پھردوماہ کا مسلسل صوم رکھو'، انہوں نے کہا: میں اس کی بھی استطاعت نہیں رکھتاتوآپ نے فرمایا:' ساٹھ مسکین کو کھانا کھلاؤ'، انہوں نے کہا:میں اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا، تو آپﷺ نے فروۃ بن عمرو سے فرمایا:' اسے یہ کھجوروں کا ٹوکرا دے دو تاکہ یہ ساٹھ مسکینوں کو کھلادے، عرق ایک پیمانہ ہے جس میں پندرہ صاع یاسولہ صاع غلہ آتا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- سلمان بن صخرکوسلمہ بن صخربیاضی بھی کہاجاتاہے۔ ۳-ظہارکے کفارے کے سلسلے میں اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔