جامع الترمذي - حدیث 1198

أَبْوَابُ الطَّلَاقِ وَاللِّعَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُظَاهِرِ يُوَاقِعُ قَبْلَ أَنْ يُكَفِّرَ​ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ الْبَيَاضِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُظَاهِرِ يُوَاقِعُ قَبْلَ أَنْ يُكَفِّرَ قَالَ كَفَّارَةٌ وَاحِدَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ وَمَالِكٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا وَاقَعَهَا قَبْلَ أَنْ يُكَفِّرَ فَعَلَيْهِ كَفَّارَتَانِ وَهُوَ قَوْلُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1198

کتاب: طلاق اور لعان کے احکام ومسائل ظہار کرنے والے کا بیان جو کفارہ کی ادائیگی سے پہلے جماع کربیٹھے​ سلمہ بن صخر بیاضی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اس ظہار ۱؎ کرنے والے کے بارے میں جو کفارہ کی ادائیگی سے پہلے مجامعت کرلیتاہے فرمایا:' اس کے اوپر ایک ہی کفارہ ہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ سفیان ، شافعی،مالک ،احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے، ۳- اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر کفارہ اداکرنے سے پہلے جماع کربیٹھے تو اس پر دوکفارہ ہے۔ یہ عبدالرحمن بن مہدی کا قول ہے۔
تشریح : ۱؎ : ظہارکامطلب بیوی سے 'أنتِ عَلَيّ کَظَہْرامِّي'(تومجھ پر میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہے)کہنا ہے، زمانہء جاہلیت میں ظہار کوطلاق سمجھاجاتاتھا، امت محمدیہ میں ایساکہنے والے پر صرف کفارہ لازم آتاہے، اوروہ یہ ہے کہ ایک غلام آزادکرے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو پے درپے بلاناغہ دومہینے کے صیام رکھے اگردرمیان میں بغیر عذرشرعی کے صوم چھوڑ دیا تو نئے سرے سے پورے دومہینے کے صیام رکھنے پڑیں گے، عذرشرعی سے مرادبیماری یاسفرہے، اوراگرپے درپے دومہینہ کے صیام رکھنے کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکین کو کھانا کھلائے۔ ۱؎ : ظہارکامطلب بیوی سے 'أنتِ عَلَيّ کَظَہْرامِّي'(تومجھ پر میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہے)کہنا ہے، زمانہء جاہلیت میں ظہار کوطلاق سمجھاجاتاتھا، امت محمدیہ میں ایساکہنے والے پر صرف کفارہ لازم آتاہے، اوروہ یہ ہے کہ ایک غلام آزادکرے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو پے درپے بلاناغہ دومہینے کے صیام رکھے اگردرمیان میں بغیر عذرشرعی کے صوم چھوڑ دیا تو نئے سرے سے پورے دومہینے کے صیام رکھنے پڑیں گے، عذرشرعی سے مرادبیماری یاسفرہے، اوراگرپے درپے دومہینہ کے صیام رکھنے کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکین کو کھانا کھلائے۔