جامع الترمذي - حدیث 1197

أَبْوَابُ الطَّلَاقِ وَاللِّعَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي عِدَّةِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا​ صحيح قَالَتْ زَيْنَبُ وَسَمِعْتُ أُمِّي أُمَّ سَلَمَةَ تَقُولُ جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَقَدْ اشْتَكَتْ عَيْنَيْهَا أَفَنَكْحَلُهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ لَا ثُمَّ قَالَ إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا وَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ فُرَيْعَةَ بِنْتِ مَالِكٍ أُخْتِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَحَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ زَيْنَبَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا تَتَّقِي فِي عِدَّتِهَا الطِّيبَ وَالزِّينَةَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1197

کتاب: طلاق اور لعان کے احکام ومسائل شوہر کی موت پر عورت کی عدت کا بیان​ (تیسری حدیث یہ ہے:)زینب کہتی ہیں: میں نے اپنی ماں ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کوکہتے سناکہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک عورت نے آکر عرض کیا: اللہ کے رسول!میری بیٹی کا شوہرمرگیا ہے، اور اس کی آنکھیں دکھ رہی ہیں، کیا ہم اس کو سرمہ لگادیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' نہیں'۔دو یا تین مرتبہ اس عورت نے آپ سے پوچھا اور آپ نے ہربار فرمایا : 'نہیں'، پھر آپ نے فرمایا:' (اب تو اسلام میں) عدت چار ماہ دس دن ہے، حالاں کہ جاہلیت میں تم میں سے (فوت شدہ شوہروالی بیوہ) عورت سال بھر کے بعد اونٹ کی مینگنی پھینکتی تھی' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- زینب کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوسعیدخدری کی بہن فریعہ بنت مالک، اور حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام وغیرہم کا اسی پر عمل ہے کہ جس عورت کا شوہر مرگیا ہو وہ اپنی عدت کے دوران خوشبو اور زینت سے پرہیز کرے گی۔سفیان ثوری، مالک بن انس، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔
تشریح : ۱؎ : سال بھرکے بعداونٹ کی مینگنی پھینکنے کا مطلب یہ ہے کہ زمانہ جاہلیت میں عورت کا شوہرجب انتقال کرجاتاتو وہ ایک معمولی جھونپڑی میں جارہتی اورخراب سے خرابکپڑاپہن لیتی تھی اورسال پورا ہو نے تک نہ خوشبواستعمال کرتی اور نہ ہی کسی اور چیزکو ہاتھ لگاتی پھرکوئی جانور ، گدھا ، بکری، یاپرندہ اس کے پاس لا یا جاتا اور وہ اس سے اپنے جسم اور اپنی شرم گاہ کو رگڑتی اور جس جانورسے وہ رگڑتی عام طورسے وہ مرہی جاتا، پھروہ اس تنگ وتاریک جگہ سے باہر آتی پھر اسے اونٹ کی مینگنی دی جاتی اور وہ اسے پھینک دیتی اس طرح گویا وہ اپنی نحوست دورکرتی اس کے بعدہی اسے خوشبووغیرہ استعمال کرنے اجازت ملتی ۔ ۱؎ : سال بھرکے بعداونٹ کی مینگنی پھینکنے کا مطلب یہ ہے کہ زمانہ جاہلیت میں عورت کا شوہرجب انتقال کرجاتاتو وہ ایک معمولی جھونپڑی میں جارہتی اورخراب سے خرابکپڑاپہن لیتی تھی اورسال پورا ہو نے تک نہ خوشبواستعمال کرتی اور نہ ہی کسی اور چیزکو ہاتھ لگاتی پھرکوئی جانور ، گدھا ، بکری، یاپرندہ اس کے پاس لا یا جاتا اور وہ اس سے اپنے جسم اور اپنی شرم گاہ کو رگڑتی اور جس جانورسے وہ رگڑتی عام طورسے وہ مرہی جاتا، پھروہ اس تنگ وتاریک جگہ سے باہر آتی پھر اسے اونٹ کی مینگنی دی جاتی اور وہ اسے پھینک دیتی اس طرح گویا وہ اپنی نحوست دورکرتی اس کے بعدہی اسے خوشبووغیرہ استعمال کرنے اجازت ملتی ۔