أَبْوَابُ الطَّلَاقِ وَاللِّعَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي طَلاَقِ الْمَعْتُوهِ ضعيف جداً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ أَنْبَأَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ طَلَاقٍ جَائِزٌ إِلَّا طَلَاقَ الْمَعْتُوهِ الْمَغْلُوبِ عَلَى عَقْلِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَطَاءِ بْنِ عَجْلَانَ وَعَطَاءُ بْنُ عَجْلَانَ ضَعِيفٌ ذَاهِبُ الْحَدِيثِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ طَلَاقَ الْمَعْتُوهِ الْمَغْلُوبِ عَلَى عَقْلِهِ لَا يَجُوزُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَعْتُوهًا يُفِيقُ الْأَحْيَانَ فَيُطَلِّقُ فِي حَالِ إِفَاقَتِهِ
کتاب: طلاق اور لعان کے احکام ومسائل
پاگل اوردیوانے کی طلاق کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:' ہرطلاق واقع ہوتی ہے سوائے پاگل اور دیوانے کی طلاق کے'۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس حدیث کوہم صرف عطاء بن عجلان کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں اورعطاء بن عجلان ضعیف اور ذاہب الحدیث (حدیث بھول جانے والے)ہیں، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کااسی پرعمل ہے کہ دیوانے کی طلاق واقع نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ وہ ایسا دیوانہ ہو جس کی دیوانگی کبھی کبھی ٹھیک ہوجاتی ہو اور وہ افاقہ کی حالت میں طلاق دے ۔
تشریح :
نوٹ:(سند میں عطاء بن عجلان متروک الحدیث راوی ہے،صحیح ابوہریرہ کے قول سے ہے)
نوٹ:(سند میں عطاء بن عجلان متروک الحدیث راوی ہے،صحیح ابوہریرہ کے قول سے ہے)