جامع الترمذي - حدیث 119

أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْجُنُبِ يَنَامُ قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ​ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفِيانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُوعِيسَى: وَهَذَا قَوْلُ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَغَيْرِهِ. وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ، أَنَّهُ كَانَ يَتَوَضَّأُ قَبْلَ أَنْ يَنَامَ. وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الأَسْوَدِ. وَقَدْ رَوَى عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ هَذَا الْحَدِيثَ شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ. وَيَرَوْنَ أَنَّ هَذَا غَلَطٌ مِنْ أَبِي إِسْحَاقَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 119

کتاب: طہارت کے احکام ومسائل جنبی غسل کرنے سے پہلے سوئے اس کا بیان​ اس سند سے بھی ابو اسحاق سے اسی طرح مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہی سعید بن مسیب وغیرہ کاقول ہے، ۲- کئی سندوں سے عائشہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ سونے سے پہلے وضو کرتے تھے، ۳- یہ ابواسحاق سبیعی کی حدیث(رقم ۱۱۸) سے جسے انہوں نے اسودسے روایت کیا ہے زیادہ صحیح ہے،اورابواسحاق سبیعی سے یہ حدیث شعبہ ،ثوری اوردیگر کئی لوگوں نے بھی روایت کی ہے اور ان کے خیا ل میں اس میں غلطی ابواسحاق سبیعی سے ہوئی ہے ۱؎ ۔
تشریح : ۱؎ : ان کا سب کا ماحصل یہ ہے کہ اسودکے تلامذہ میں سے صرف ابواسحاق سبیعی نے اس حدیث کو'كان النبي ﷺ ينام وهو جنب لايمس ماء ' کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے، اس کے برخلاف ان کے دوسرے تلامذہ نے اسے' إنه كان يتوضأ قبل أن ينام' کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے، لیکن کسی ثقہ راوی کا کسی لفظ کا اضافہ جومخالف نہ ہو حدیث کے صحیح ہو نے سے مانع نہیں ہے ، اورابواسحاق سبیعی ثقہ راوی ہیں، نیز یہ کہ احمدکی ایک روایت (۶/۱۰۲)میں اسودسے سننے کی صراحت موجودہے ،نیز سفیان ثوری نے بھی ابواسحاق سبیعی سے یہ روایت کی ہے اورابواسحاق سبیعی سے ان کی روایت سب سے معتبرمانی جاتی (دیکھئے صحیح ابوداودرقم : ۲۳۴،اورسنن ابن ماجہ رقم:۵۸۳) ۱؎ : ان کا سب کا ماحصل یہ ہے کہ اسودکے تلامذہ میں سے صرف ابواسحاق سبیعی نے اس حدیث کو'كان النبي ﷺ ينام وهو جنب لايمس ماء ' کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے، اس کے برخلاف ان کے دوسرے تلامذہ نے اسے' إنه كان يتوضأ قبل أن ينام' کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے، لیکن کسی ثقہ راوی کا کسی لفظ کا اضافہ جومخالف نہ ہو حدیث کے صحیح ہو نے سے مانع نہیں ہے ، اورابواسحاق سبیعی ثقہ راوی ہیں، نیز یہ کہ احمدکی ایک روایت (۶/۱۰۲)میں اسودسے سننے کی صراحت موجودہے ،نیز سفیان ثوری نے بھی ابواسحاق سبیعی سے یہ روایت کی ہے اورابواسحاق سبیعی سے ان کی روایت سب سے معتبرمانی جاتی (دیکھئے صحیح ابوداودرقم : ۲۳۴،اورسنن ابن ماجہ رقم:۵۸۳)