أَبْوَابُ الطَّلَاقِ وَاللِّعَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَسْأَلُهُ أَبُوهُ أَنْ يُطَلِّقَ زَوْجَتَهُ حسن حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَتْ تَحْتِي امْرَأَةٌ أُحِبُّهَا وَكَانَ أَبِي يَكْرَهُهَا فَأَمَرَنِي أَبِي أَنْ أُطَلِّقَهَا فَأَبَيْتُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ طَلِّقْ امْرَأَتَكَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ إِنَّمَا نَعْرِفَهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ
کتاب: طلاق اور لعان کے احکام ومسائل
باپ لڑکے سے کہے کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دوتوکیا کرے؟
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میرے نکاح میں ا یک عورت تھی ، میں اس سے محبت کرتاتھا، اور میرے والد اسے ناپسند کرتے تھے۔ میرے والد نے مجھے حکم دیا کہ میں اسے طلاق دے دوں، لیکن میں نے ان کی بات نہیں مانی۔ پھر میں نے اس کا ذکر نبی اکرمﷺ سے کیاتو آپ نے فرمایا:' عبداللہ بن عمر! تم اپنی بیوی کو طلاق دے دو ' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے، ہم اسے صرف ابن ابی ذئب ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔
تشریح :
۱؎ : یہ روایت اس بات پرواضح دلیل ہے کہ اگرباپ بیٹے کوحکم دے کہ وہ اپنی بیوی کوطلاق دے دے تو اسے طلاق دے دینی چاہئے گووہ اسے بہت چاہتاہواورماں،باپ کے حکم میں بدرجہ اولیٰ داخل ہوگی اس لیے کہ بیٹے پر اس کا حق باپ سے بڑھ کر ہے۔
۱؎ : یہ روایت اس بات پرواضح دلیل ہے کہ اگرباپ بیٹے کوحکم دے کہ وہ اپنی بیوی کوطلاق دے دے تو اسے طلاق دے دینی چاہئے گووہ اسے بہت چاہتاہواورماں،باپ کے حکم میں بدرجہ اولیٰ داخل ہوگی اس لیے کہ بیٹے پر اس کا حق باپ سے بڑھ کر ہے۔