أَبْوَابُ الطَّلَاقِ وَاللِّعَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْخُلْعِ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهُوَ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ أَنَّهَا اخْتَلَعَتْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أُمِرَتْ أَنْ تَعْتَدَّ بِحَيْضَةٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ الصَّحِيحُ أَنَّهَا أُمِرَتْ أَنْ تَعْتَدَّ بِحَيْضَةٍ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَغْدَادِيُّ أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ اخْتَلَعَتْ مِنْ زَوْجِهَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَعْتَدَّ بِحَيْضَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي عِدَّةِ الْمُخْتَلِعَةِ فَقَالَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِنَّ عِدَّةَ الْمُخْتَلِعَةِ عِدَّةُ الْمُطَلَّقَةِ ثَلَاثُ حِيَضٍ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِنَّ عِدَّةَ الْمُخْتَلِعَةِ حَيْضَةٌ قَالَ إِسْحَقُ وَإِنْ ذَهَبَ ذَاهِبٌ إِلَى هَذَا فَهُوَ مَذْهَبٌ قَوِيٌّ
کتاب: طلاق اور لعان کے احکام ومسائل
خلع کا بیان
ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: انہوں نے نبی اکرمﷺ کے زمانے میں خلع لیاتوآپﷺ نے انہیں حکم دیا ( یاانہیں حکم دیا گیا) کہ وہ ایک حیض عدت گزاریں ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ربیع کی حدیث کہ انہیں ایک حیض عدت گزارنے کاحکم دیا گیاصحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ثابت بن قیس کی بیوی نے نبی اکرمﷺ کے زمانے میں اپنے شوہر سے خلع لیا ۱؎ تو آپﷺ نے انہیں ایک حیض عدت گزار نے کاحکم دیا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- مختلعہ (خلع لینے والی عورت)کی عدت کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے ،صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کہتے ہیں کہ مختلعہ کی عدت وہی ہے جومطلقہ کی ہے، یعنی تین حیض۔ یہی سفیان ثوری اور اہل کوفہ کابھی قول ہے اور احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں،۳- اورصحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ مختلعہ کی عدت ایک حیض ہے،۴- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اس مذہب کو اختیارکرے تو یہ قوی مذہب ہے ۲؎ ۔
تشریح :
۱؎ : خلع : خَلَعَ الثوب سے ماخوذہے، جس کے معنی لباس اتارنے کے ہیں، شرعی اصطلاح شرع میں عورت کامہرمیں دیا ہوا مال واپس دے کر شوہرسے علاحدگی اختیارکرلینے کوخلع کہتے ہیں۔
۲؎ : باب کی حدیث اسی قول کی تائید کرتی ہے کہ خلع طلاق نہیں فسخ ہے اورمختلعہ کی عدت ایک حیض ہے اورجولوگ کہتے ہیں کہ خلع فسخ نہیں طلاق ہے وہ کہتے ہیں کہ مختلعہ کی عدت وہی ہے جو مطلقہ کی عدت ہے۔ راجح قول پہلا ہی ہے جو ان دونوں حدیثوں کے موافق ہے۔
۱؎ : خلع : خَلَعَ الثوب سے ماخوذہے، جس کے معنی لباس اتارنے کے ہیں، شرعی اصطلاح شرع میں عورت کامہرمیں دیا ہوا مال واپس دے کر شوہرسے علاحدگی اختیارکرلینے کوخلع کہتے ہیں۔
۲؎ : باب کی حدیث اسی قول کی تائید کرتی ہے کہ خلع طلاق نہیں فسخ ہے اورمختلعہ کی عدت ایک حیض ہے اورجولوگ کہتے ہیں کہ خلع فسخ نہیں طلاق ہے وہ کہتے ہیں کہ مختلعہ کی عدت وہی ہے جو مطلقہ کی عدت ہے۔ راجح قول پہلا ہی ہے جو ان دونوں حدیثوں کے موافق ہے۔