أَبْوَابُ الطَّلَاقِ وَاللِّعَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْجِدِّ وَالْهَزْلِ فِي الطَّلاَقِ حسن حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَرْدَكَ الْمَدَنِيِّ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ مَاهَكَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ جِدُّهُنَّ جِدٌّ وَهَزْلُهُنَّ جِدٌّ النِّكَاحُ وَالطَّلَاقُ وَالرَّجْعَةُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَى وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ حَبِيبِ بْنِ أَرْدَكَ الْمَدَنِيُّ وَابْنُ مَاهَكَ هُوَ عِنْدِي يُوسُفُ بْنُ مَاهَكَ
کتاب: طلاق اور لعان کے احکام ومسائل
سنجیدگی سے اورہنسی مذاق میں طلاق دینے کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' تین چیزیں ایسی ہیں کہ انہیں سنجیدگی سے کرنا بھی سنجیدگی ہے اورہنسی مذاق میں کرنابھی سنجیدگی ہے نکاح ،طلاق اور رجعت ' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے ، ۳-عبدالرحمن ، حبیب بن اردک مدنی کے بیٹے ہیں اور ابن ماہک میرے نزدیک یوسف بن ماہک ہیں۔
تشریح :
۱؎ : سنجیدگی اورہنسی مذاق دونوں صورتوں میں ان کا اعتبارہوگا۔
اوراس بات پر علماء کا اتفاق ہے کہ ہنسی مذاق میں طلاق دینے والے کی طلاق جب وہ صراحت کے ساتھ لفظ طلاق کہہ کر طلاق دے تو وہ واقع ہوجائے گی اور اس کا یہ کہنا کہ میں نے بطورکھلواڑمذاق میں ایساکہاتھا اس کے لیے کچھ بھی مفیدنہ ہوگا کیونکہ اگر اس کی یہ بات مان لی جائے تو احکام شریعت معطل ہوکر رہ جائیں گے اورہرطلاق دینے والا یا نکاح کرنے والا یہ کہہ کر کہ میں نے ہنسی مذاق میں یہ کہا تھا اپنادامن بچالے گا، اس طرح اس سلسلے کے احکام معطل ہوکررہ جائیں گے ۔
نوٹ:(آثار صحابہ سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ عبدالرحمن بن اردک ضعیف ہیں)
۱؎ : سنجیدگی اورہنسی مذاق دونوں صورتوں میں ان کا اعتبارہوگا۔
اوراس بات پر علماء کا اتفاق ہے کہ ہنسی مذاق میں طلاق دینے والے کی طلاق جب وہ صراحت کے ساتھ لفظ طلاق کہہ کر طلاق دے تو وہ واقع ہوجائے گی اور اس کا یہ کہنا کہ میں نے بطورکھلواڑمذاق میں ایساکہاتھا اس کے لیے کچھ بھی مفیدنہ ہوگا کیونکہ اگر اس کی یہ بات مان لی جائے تو احکام شریعت معطل ہوکر رہ جائیں گے اورہرطلاق دینے والا یا نکاح کرنے والا یہ کہہ کر کہ میں نے ہنسی مذاق میں یہ کہا تھا اپنادامن بچالے گا، اس طرح اس سلسلے کے احکام معطل ہوکررہ جائیں گے ۔
نوٹ:(آثار صحابہ سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ عبدالرحمن بن اردک ضعیف ہیں)