جامع الترمذي - حدیث 1178

أَبْوَابُ الطَّلَاقِ وَاللِّعَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي أَمْرُكِ بِيَدِكِ​ ضعيف حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ قُلْتُ لِأَيُّوبَ هَلْ عَلِمْتَ أَنَّ أَحَدًا قَالَ فِي أَمْرُكِ بِيَدِكِ إِنَّهَا ثَلَاثٌ إِلَّا الْحَسَنَ فَقَالَ لَا إِلَّا الْحَسَنَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ غَفْرًا إِلَّا مَا حَدَّثَنِي قَتَادَةُ عَنْ كَثِيرٍ مَوْلَى بَنِي سَمُرَةَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثٌ قَالَ أَيُّوبُ فَلَقِيتُ كَثِيرًا مَوْلَى بَنِي سَمُرَةَ فَسَأَلْتُهُ فَلَمْ يَعْرِفْهُ فَرَجَعْتُ إِلَى قَتَادَةَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ نَسِيَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ بِهَذَا وَإِنَّمَا هُوَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَوْقُوفٌ وَلَمْ يُعْرَفْ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرْفُوعًا وَكَانَ عَلِيُّ بْنُ نَصْرٍ حَافِظًا صَاحِبَ حَدِيثٍ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي أَمْرُكِ بِيَدِكِ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ هِيَ وَاحِدَةٌ وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ و قَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ الْقَضَاءُ مَا قَضَتْ و قَالَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا جَعَلَ أَمْرَهَا بِيَدِهَا وَطَلَّقَتْ نَفْسَهَا ثَلَاثًا وَأَنْكَرَ الزَّوْجُ وَقَالَ لَمْ أَجْعَلْ أَمْرَهَا بِيَدِهَا إِلَّا فِي وَاحِدَةٍ اسْتُحْلِفَ الزَّوْجُ وَكَانَ الْقَوْلُ قَوْلَهُ مَعَ يَمِينِهِ وَذَهَبَ سُفْيَانُ وَأَهْلُ الْكُوفَةِ إِلَى قَوْلِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّهِ وَأَمَّا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ فَقَالَ الْقَضَاءُ مَا قَضَتْ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَأَمَّا إِسْحَقُ فَذَهَبَ إِلَى قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1178

کتاب: طلاق اور لعان کے احکام ومسائل بیوی سے تیرامعاملہ تیرے ہاتھ میں ہے کہنے کا بیان​ حماد بن زیدکا بیان ہے کہ میں نے ایوب (سختیانی) سے پوچھا: کیا آپ حسن بصری کے علاوہ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں، جس نے 'أمرک بیدک' کے سلسلہ میں کہاہو کہ یہ تین طلاق ہے؟ انہوں نے کہا: حسن بصری کے۔ علاوہ مجھے کسی اورکاعلم نہیں، پھر انہوں نے کہا: اللہ !معاف فرمائے۔ ہاں وہ روایت ہے جو مجھ سے قتادہ نے بسند کثیرمولیٰ بنی سمرہ عن ابی سلمہ عن ابی ہریرہ روایت کی ہے کہ نبی اکرمﷺ آپ نے فرمایا:' یہ تین طلاقیں ہیں'۔ ایوب کہتے ہیں: پھرمیں کثیرمولیٰ بنی سمرہ سے ملاتو میں نے ان سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا مگروہ اسے نہیں جان سکے۔پھر میں قتادہ کے پاس آیا اور انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے کہا: وہ بھول گئے ہیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف سلیمان بن حرب ہی کی روایت سے جانتے ہیں انہوں نے اسے حماد بن زید سے روایت کیا ہے، ۳- میں نے اس حدیث کے بارے میں محمد بن اسماعیل بخاری سے پوچھا توانہوں نے کہا: ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا انہوں نے اسے حماد بن زید سے روایت کیا ہے اور یہ ابوہریرہ سے موقوفاً مروی ہے، اوروہ ابوہریرہ کی حدیث کومرفوع نہیں جان سکے، ۴- اہل علم کا 'أمرک بیدک ' کے سلسلے میں اختلاف ہے،بعض صحابہ کرام وغیرہم جن میں عمربن خطاب، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بھی ہیں کہتے ہیں کہ یہ ایک (طلاق) ہوگی۔ اوریہی تابعین اوران کے بعد کے لوگوں میں سے کئی اہل علم کا بھی قول ہے،۵- عثمان بن عفان اور زید بن ثابت کہتے ہیں کہ فیصلہ وہ ہوگا جو عورت کہے گی،۶- ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جب شوہرکہے کہ' اس کا معاملہ اس (عورت) کے ہاتھ میں ہے'، اور عورت خود سے تین طلاق قراردے لے۔ اورشوہرانکارکرے اور کہے: میں نے صرف ایک طلاق کے سلسلہ میں کہاتھاکہ اس کا معاملہ اس کے ہاتھ میں ہے تو شوہر سے قسم لی جائے گی اور شوہر کاقول اس کی قسم کے ساتھ معتبر ہوگا،۷- سفیان اور اہل کوفہ عمر اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کے قول کی طرف گئے ہیں،۸- اور مالک بن انس کاکہنا ہے کہ فیصلہ وہ ہوگا جوعورت کہے گی، یہی احمد کابھی قول ہے،۹- اوررہے اسحاق بن راہویہ تو وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے قول کی طرف گئے ہیں۔
تشریح : نوٹ:(سند میں کثیرلین الحدیث ہیں مگر حسن کا قول صحیح ہے ، جس کی روایت ابوداود (برقم ۲۲۰۵) نے بھی کی ہے) نوٹ:(سند میں کثیرلین الحدیث ہیں مگر حسن کا قول صحیح ہے ، جس کی روایت ابوداود (برقم ۲۲۰۵) نے بھی کی ہے)