جامع الترمذي - حدیث 1169

أَبْوَابُ الرَّضَاعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ تُسَافِرَ الْمَرْأَةُ وَحَدَهَا​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ سَفَرًا يَكُونُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَصَاعِدًا إِلَّا وَمَعَهَا أَبُوهَا أَوْ أَخُوهَا أَوْ زَوْجُهَا أَوْ ابْنُهَا أَوْ ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرُوِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَكْرَهُونَ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تُسَافِرَ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمَرْأَةِ إِذَا كَانَتْ مُوسِرَةً وَلَمْ يَكُنْ لَهَا مَحْرَمٌ هَلْ تَحُجُّ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَجِبُ عَلَيْهَا الْحَجُّ لِأَنَّ الْمَحْرَمَ مِنْ السَّبِيلِ لِقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا فَقَالُوا إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهَا مَحْرَمٌ فَلَا تَسْتَطِيعُ إِلَيْهِ سَبِيلًا وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا كَانَ الطَّرِيقُ آمِنًا فَإِنَّهَا تَخْرُجُ مَعَ النَّاسِ فِي الْحَجِّ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكٍ وَالشَّافِعِيِّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1169

کتاب: رضاعت کے احکام ومسائل عورت کے تنہاسفر کرنے کی حرمت کا بیان​ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 'کسی عورت کے لیے جو اللہ اوریوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، حلال نہیں کہ وہ تین دن ۱؎ یااس سے زائد کا سفر کرے اور اس کے ساتھ اس کاباپ یا اس کا بھائی یا اس کا شوہر یا اس کا بیٹا یا اس کاکوئی محرم نہ ہو' ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ ، ابن عباس اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- نبی اکرمﷺسے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:' عورت ایک دن اور ایک رات کی مسافت کا سفر کسی محرم کے بغیر نہ کرے۔اہل علم کااسی پر عمل ہے، وہ عورت کے لیے درست نہیں سمجھتے کہ محرم کے بغیر سفر کرے۔ اہل علم کا اس عورت کے بارے میں اختلاف ہے کہ جو حج کی استطاعت رکھتی ہو لیکن اس کا کوئی محرم نہ ہوتووہ حج کرے یانہیں؟بعض اہل علم کہتے ہیں: اس پر حج نہیں ہے، اس لیے کہ محرم بھی اللہ تعالیٰ کے ارشاد{من استطاع إلیہ سبیلا}میں استطاعت سبیل میں داخل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب اس کا کوئی محرم نہ ہوتووہ استطاعت سبیل نہیں رکھتی۔ یہ سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا قول ہے۔اوربعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب راستہ مامون ہو، تو وہ لوگوں کے ساتھ حج میں جاسکتی ہے۔ یہی مالک اور شافعی کا بھی قول ہے۔
تشریح : ۱؎ : اس میں تین دن کاذکرہے، بعض روایتوں میں دواوربعض میں ایک دن کا ذکرہے، اس لیے علماء نے لکھاہے کہ ایک یا دو یا تین دن کا اعتبارنہیں اصل اعتبارسفرکا ہے کہ اتنی مسافت ہو جس کو سفرکہا جاسکے اس میں تنہاعورت کے لیے سفرکرنا جائزنہیں۔ ۲؎ : محرم سے مراد شوہرکے علاوہ عورت کے وہ قریبی رشتہ دارہیں جن سے اس کا کبھی نکاح نہیں ہوسکتا، جیسے باپ، بیٹا، بھائی، بھتیجااور بھانجااوراسی طرح رضاعی باپ، بیٹا،بھائی، بھتیجااور بھانجا ہیں، داماد بھی انہیں میں ہے، ان میں سے کسی کے ساتھ بھی اس کا سفر کرنا جائز ہے، ان کے علاوہ کسی کے ساتھ سفرپرنہیں جاسکتی ۔ ۱؎ : اس میں تین دن کاذکرہے، بعض روایتوں میں دواوربعض میں ایک دن کا ذکرہے، اس لیے علماء نے لکھاہے کہ ایک یا دو یا تین دن کا اعتبارنہیں اصل اعتبارسفرکا ہے کہ اتنی مسافت ہو جس کو سفرکہا جاسکے اس میں تنہاعورت کے لیے سفرکرنا جائزنہیں۔ ۲؎ : محرم سے مراد شوہرکے علاوہ عورت کے وہ قریبی رشتہ دارہیں جن سے اس کا کبھی نکاح نہیں ہوسکتا، جیسے باپ، بیٹا، بھائی، بھتیجااور بھانجااوراسی طرح رضاعی باپ، بیٹا،بھائی، بھتیجااور بھانجا ہیں، داماد بھی انہیں میں ہے، ان میں سے کسی کے ساتھ بھی اس کا سفر کرنا جائز ہے، ان کے علاوہ کسی کے ساتھ سفرپرنہیں جاسکتی ۔