أَبْوَابُ الرَّضَاعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ إِتْيَانِ النِّسَاءِ فِي أَدْبَارِهِنَّ ضعيف حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَهَنَّادٌ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ عِيسَى بْنِ حِطَّانَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ سَلَّامٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ قَالَ أَتَى أَعْرَابِيٌّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ مِنَّا يَكُونُ فِي الْفَلَاةِ فَتَكُونُ مِنْهُ الرُّوَيْحَةُ وَيَكُونُ فِي الْمَاءِ قِلَّةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا فَسَا أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ وَلَا تَأْتُوا النِّسَاءَ فِي أَعْجَازِهِنَّ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ لَا أَعْرِفُ لِعَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ الْوَاحِدِ وَلَا أَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ حَدِيثِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ السُّحَيْمِيِّ وَكَأَنَّهُ رَأَى أَنَّ هَذَا رَجُلٌ آخَرُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَى وَكِيعٌ هَذَا الْحَدِيثَ
کتاب: رضاعت کے احکام ومسائل
عورتوں کی دبر میں صحبت کرنے کی حرمت کا بیان
علی بن طلق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ایک اعرابی نے نبی اکرمﷺکے پاس آکرکہا: اللہ کے رسول ! ہم میں ایک شخص صحراء( بیابان) میں ہوتاہے،اور اس کو ہوا خارج ہوجاتی ہے ( اور وضو ٹوٹ جاتاہے) اورپانی کی قلت بھی ہوتی ہے(تووہ کیا کرے؟)رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' تم میں سے کسی کی جب ہوا خارج ہوجائے توچاہئے کہ وہ وضو کرے، اورعورتوں کی دبر میں صحبت نہ کرو، اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا'۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- علی بن طلق کی حدیث حسن ہے،۲- اور میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کو کہتے سناکہ سوائے اس ایک حدیث کے علی بن طلق کی کوئی اور حدیث مجھے نہیں معلوم، جسے انہوں نے نبی اکرمﷺسے روایت کی ہو، اور طلق بن علی سحیمی کی روایت سے میں یہ حدیث نہیں جانتا۔ گویا ان کی رائے یہ ہے کہ یہ صحابہ میں سے کوئی اورآدمی ہیں،۳- اس باب میں عمر، خزیمہ بن ثابت، ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
نوٹ:(اس کے دوراوی عیسیٰ بن حطان اور ان کے شیخ مسلم بن سلام الحنفی دونوں کے بارے میں ابن حجر نے کہا ہے کہ مقبول ہیں،یعنی جب ان کا کوئی متابع یا شاہد ہو ، لیکن یہاں کوئی چیز ان کو تقویت پہنچانے والی نہیں ہے اس واسطے دونوں لین الحدیث ہیں، اس لیے حدیث ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الالبانی ۳۵۳)
نوٹ:(اس کے دوراوی عیسیٰ بن حطان اور ان کے شیخ مسلم بن سلام الحنفی دونوں کے بارے میں ابن حجر نے کہا ہے کہ مقبول ہیں،یعنی جب ان کا کوئی متابع یا شاہد ہو ، لیکن یہاں کوئی چیز ان کو تقویت پہنچانے والی نہیں ہے اس واسطے دونوں لین الحدیث ہیں، اس لیے حدیث ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الالبانی ۳۵۳)