أَبْوَابُ الرَّضَاعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمَرْأَةِ تُعْتَقُ وَلَهَا زَوْجٌ شاذ حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ زَوْجُ بَرِيرَةَ حُرًّا فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ هَكَذَا رَوَى هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ زَوْجُ بَرِيرَةَ عَبْدًا وَرَوَى عِكْرِمَةُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رَأَيْتُ زَوْجَ بَرِيرَةَ وَكَانَ عَبْدًا يُقَالُ لَهُ مُغِيثٌ وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَقَالُوا إِذَا كَانَتْ الْأَمَةُ تَحْتَ الْحُرِّ فَأُعْتِقَتْ فَلَا خِيَارَ لَهَا وَإِنَّمَا يَكُونُ لَهَا الْخِيَارُ إِذَا أُعْتِقَتْ وَكَانَتْ تَحْتَ عَبْدٍ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَرَوَى الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ زَوْجُ بَرِيرَةَ حُرًّا فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَى أَبُو عَوَانَةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ فِي قِصَّةِ بَرِيرَةَ قَالَ الْأَسْوَدُ وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ
کتاب: رضاعت کے احکام ومسائل
عورت جو آزاد کردی جائے اور وہ شوہر والی ہو
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بریرہ کے شوہرآزاد تھے، پھربھی رسول اللہ ﷺنے انہیں اختیاردیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عائشہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اسی طرح ہشام نے اپنے والد عروہ سے اور عروہ نے عائشہ سے روایت کی ہے، وہ کہتی ہیں کہ بریرہ کا شوہرغلام تھا،۳- عکرمہ سے روایت ہے کہ ابن عباس کہتے ہیں: میں نے بریرہ کے شوہر کودیکھا ہے، وہ غلام تھے اور انہیں مغیث کہاجاتاتھا،۴- اسی طرح کی ابن عمر سے روایت کی گئی ہے،۵- بعض اہل علم کااسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب لونڈی آزادمردکے نکا ح میں ہو اور وہ آزاد کردی جائے تو اسے اختیارنہیں ہوگا۔ اسے اختیار صرف اس صورت میں ہوگا ،جب وہ آزاد کی جائے اور وہ کسی غلام کی زوجیت میں ہو۔ یہی شافعی ، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا قول ہے،۶- لیکن اعمش نے بطریق: 'إبراہیم، عن الأسود، عن عائشۃ ' روایت کی ہےکہ بریرہ کے شوہر آزاد تھے تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں اختیار دیا ۔
اورابوعوانہ نے بھی اس حدیث کوبطریق: ' الأعمش، عن إبراہیم، عن الأسود، عن عائشۃ' بریرہ کے قصہ کے سلسلہ میں روایت کیا ہے، اسود کہتے ہیں: بریرہ کے شوہر آزاد تھے،۷- تابعین اوران کے بعد کے لوگوں میں سے بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ اوریہی سفیان ثوری اور اہل کوفہ کابھی قول ہے ۱ ؎ ۔
تشریح :
۱ ؎ : راجح روایت یہی ہے کہ بریرہ کے شوہرغلام تھے اور ان کا نام مغیث تھا 'حراً'کا لفظ وہم ہے کما تقدم۔
نوٹ:(حدیث میں بریرہ کے شوہر کو 'حرا' کہاگیا ہے، یعنی وہ غلام نہیں بلکہ آزاد تھے، اس لیے یہ ایک کلمہ شاذ ہے ، اور محفوظ اور ثابت روایت 'عبداً' کی ہے یعنی بریرہ کے شوہر 'مغیث' غلام تھے)۔
۱ ؎ : راجح روایت یہی ہے کہ بریرہ کے شوہرغلام تھے اور ان کا نام مغیث تھا 'حراً'کا لفظ وہم ہے کما تقدم۔
نوٹ:(حدیث میں بریرہ کے شوہر کو 'حرا' کہاگیا ہے، یعنی وہ غلام نہیں بلکہ آزاد تھے، اس لیے یہ ایک کلمہ شاذ ہے ، اور محفوظ اور ثابت روایت 'عبداً' کی ہے یعنی بریرہ کے شوہر 'مغیث' غلام تھے)۔