أَبْوَابُ الرَّضَاعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ مَا يُذْهِبُ مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ ضعيف حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ الْأَسْلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ فَقَالَ غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ هَكَذَا رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَحَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَى سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِي حَجَّاجٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَالصَّحِيحُ مَا رَوَى هَؤُلَاءِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ وَهِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ يُكْنَى أَبَا الْمُنْذِرِ وَقَدْ أَدْرَكَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَابْنَ عُمَرَ وَمَعْنَى قَوْلِهِ مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ يَقُولُ إِنَّمَا يَعْنِي بِهِ ذِمَامَ الرَّضَاعَةِ وَحَقَّهَا يَقُولُ إِذَا أَعْطَيْتَ الْمُرْضِعَةَ عَبْدًا أَوْ أَمَةً فَقَدْ قَضَيْتَ ذِمَامَهَا وَيُرْوَى عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَقْبَلَتْ امْرَأَةٌ فَبَسَطَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِدَاءَهُ حَتَّى قَعَدَتْ عَلَيْهِ فَلَمَّا ذَهَبَتْ قِيلَ هِيَ كَانَتْ أَرْضَعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: رضاعت کے احکام ومسائل
حق رضاعت کس چیز سے ادا ہوتاہے
حجاج اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرمﷺ سے پوچھاکہ اللہ کے رسول ! مجھ سے حق رضاعت کس چیزسے اداہوگا؟ آپ نے فرمایا:' ایک جان: غلام یا لونڈی کے ذریعہ سے'۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسی طرح اِسے یحیی بن سعید قطان ، حاتم بن اسماعیل اور کئی لوگوں نے بطریق: ' ہشام بن عروۃ،عن أبیہ عروۃ، عن حجاج بن حجاج، عن أبیہ، عن النبی ﷺ'روایت کی ہے۔
اور سفیان بن عیینہ نے بطریق: ' ہشام بن عروۃ،عن أبیہ عروۃ، عن حجاج بن أبی حجاج، عن أبیہ أبی حجاج، عن النبی ﷺ' روایت کی ہے اور ابن عیینہ کی حدیث غیر محفوظ ہے۔ صحیح وہی ہے جسے ان لوگوں نے ہشام بن عروۃ سے اورانہوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے۔ (یعنی: 'حجاج بن حجاج' والی نہ کہ 'حجاج بن أبی حجاج' والی)۳- اور 'مایذہب عنی مذمۃ الرضاعۃ' سے مراد رضاعت کاحق اور اس کا ذمہ ہے۔ وہ کہتے ہیں: جب تم دودھ پلانے والی کو ایک غلام دے دو، یا ایک لونڈی تو تم نے اس کا حق اداکردیا،۴- ابوالطفیل رضی اللہ عنہ سے روایت کی گئی ہے،وہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرمﷺ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ اتنے میں ایک عورت آئی تو نبی اکرم ﷺ نے اپنی چادر بچھادی،یہاں تک کہ وہ اس پر بیٹھ گئی،جب وہ چلی گئی تو کہاگیا:یہی وہ عورت تھی جس نے نبی اکرم ﷺکو دودھ پلایا تھا۔
تشریح :
نوٹ:(اس کے راوی 'حجاج بن حجاح تابعی ضعیف ہیں)
نوٹ:(اس کے راوی 'حجاج بن حجاح تابعی ضعیف ہیں)