جامع الترمذي - حدیث 1150

أَبْوَابُ الرَّضَاعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلاَ الْمَصَّتَانِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَال سَمِعْتُ أَيُّوبَ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلَا الْمَصَّتَانِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ وَابْنِ الزُّبَيْرِ وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلَا الْمَصَّتَانِ وَرَوَى مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ الزُّبَيْرِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَادَ فِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ الْبَصْرِيُّ عَنْ الزُّبَيْرِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَالصَّحِيحُ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ حَدِيثُ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا فَقَالَ الصَّحِيحُ عَنْ ابْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ وَحَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ دِينَارٍ وَزَادَ فِيهِ عَنْ الزُّبَيْرِ وَإِنَّمَا هُوَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الزُّبَيْرِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَقَالَتْ عَائِشَةُ أُنْزِلَ فِي الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ فَنُسِخَ مِنْ ذَلِكَ خَمْسٌ وَصَارَ إِلَى خَمْسِ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ حَدَّثَنَا بِذَلِكَ إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ بِهَذَا وَبِهَذَا كَانَتْ عَائِشَةُ تُفْتِي وَبَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَإِسْحَقَ و قَالَ أَحْمَدُ بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلَا الْمَصَّتَانِ و قَالَ إِنْ ذَهَبَ ذَاهِبٌ إِلَى قَوْلِ عَائِشَةَ فِي خَمْسِ رَضَعَاتٍ فَهُوَ مَذْهَبٌ قَوِيٌّ وَجَبُنَ عَنْهُ أَنْ يَقُولَ فِيهِ شَيْئًا و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ يُحَرِّمُ قَلِيلُ الرَّضَاعِ وَكَثِيرُهُ إِذَا وَصَلَ إِلَى الْجَوْفِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالْأَوْزَاعِيِّ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ وَوَكِيعٍ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ وَيُكْنَى أَبَا مُحَمَّدٍ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ قَدْ اسْتَقْضَاهُ عَلَى الطَّائِفِ وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ أَدْرَكْتُ ثَلَاثِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1150

کتاب: رضاعت کے احکام ومسائل ایک باریا دوبار چھاتی سے دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی​ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' ایک باریا دو بار چھاتی سے دودھ چوس لینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ام فضل ، ابوہریرہ، زبیر بن عوام اور ابن زبیر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اس حدیث کو دیگر کئی لوگوں نے بطریق:'ہشام، عن أبیہ عروۃ، عن عبد اللہ بن الزبیر، عن النبی ﷺ'روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا:' ایک یا دو بار دودھ چوس لینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی'۔ اور محمدبن دینا ر نے بطریق: 'ہشام بن عروۃ، عن أبیہ عروۃ، عن عبداللہ بن الزبیر، عن الزبیر، عن النبی ﷺ ' روایت کیا ہے، اس میں محمد بن دینار بصری نے زبیرکے واسطے کا اضافہ کیا ہے۔ لیکن یہ غیر محفوظ ہے،۳- محدّثین کے نزدیک صحیح ابن ابی ملیکہ کی روایت ہے جسے انہوں نے بطریق: ' عبداللہ بن الزبیر، عن عائشۃ عن النبی ﷺ' روایت کیا ہے، ۴- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا توانہوں نے کہا: صحیح ابن زبیرکی روایت ہے جسے انہوں نے عائشہ سے روایت کی ہے اور محمد بن دینار کی روایت جس میں : زبیرکے واسطے کا اضافہ ہے وہ دراصل ہشام بن عروۃ سے مروی ہے جسے انہوں نے اپنے والدعروہ سے اورانہوں نے زبیر سے روایت کی ہے،۵- صحابہ کرام وغیرھم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ ۶-عائشہ کہتی ہیں کہ قرآن میں(پہلے) دس رضعات والی آیت نازل کی گئی پھراس میں سے پانچ منسوخ کردی گئیں تو پانچ رضاعتیں باقی رہ گئیں، اور رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی تومعاملہ انہیں پانچ پرقائم رہا ۲؎ ، ۷- اور عائشہ اور بعض دوسری ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن اسی کا فتویٰ دیتی تھیں،اور یہی شافعی اوراسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے۔ ۸- امام احمد نبی اکرمﷺکی حدیث' ایک بار یا دو بار کے چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی' کے قائل ہیں اورانہوں نے یہ بھی کہاہے کہ اگر کوئی عائشہ رضی اللہ عنہا کے پانچ رضعات والے قول کی طرف جائے تو یہ قوی مذہب ہے۔ لیکن انہیں اس کا فتویٰ دینے کی ہمت نہیں ہوئی،۹- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ رضاعت تھوڑی ہو یا زیادہ جب پیٹ تک پہنچ جائے تواس سے حرمت ثابت ہوجاتی ہے ۔ یہی سفیان ثوری، مالک بن انس، اوزاعی، عبداللہ بن مبارک ، وکیع اور اہل کوفہ کا قول ہے۔
تشریح : ۱؎ : مصّتہ اوررضعۃ دونوں ایک ہی معنی میں ہے، جب بچہ ماں کی چھاتی کو منہ میں لے کرچوستاہے پھربغیرکسی عارضہ کے اپنی مرضی وخوشی سے چھاتی کوچھوڑدیتاہے تو اسے مصۃ اوررضعۃ کہتے ہیں۔ ۲؎ : پھر یہ پانچ چوس والی آیت تلاوت منسوخ ہوگئی مگر اس کا حکم باقی رہا (عائشہ رضی اللہ عنہا کو منسوخ ہونے کا علم نہ ہوسکا) حدیث 'ایک یا دو چوس سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی' کا مطلب یہی ہے کہ پانچ بار چوس سے ہوتی ہے یا کم از کم تین بار چوس سے ہوتی ہے اس میں علماء کا اختلاف ہے، واللہ اعلم بالصواب (احتیاط یہ ہے کہ تین بار پر عمل کیاجائے) ۱؎ : مصّتہ اوررضعۃ دونوں ایک ہی معنی میں ہے، جب بچہ ماں کی چھاتی کو منہ میں لے کرچوستاہے پھربغیرکسی عارضہ کے اپنی مرضی وخوشی سے چھاتی کوچھوڑدیتاہے تو اسے مصۃ اوررضعۃ کہتے ہیں۔ ۲؎ : پھر یہ پانچ چوس والی آیت تلاوت منسوخ ہوگئی مگر اس کا حکم باقی رہا (عائشہ رضی اللہ عنہا کو منسوخ ہونے کا علم نہ ہوسکا) حدیث 'ایک یا دو چوس سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی' کا مطلب یہی ہے کہ پانچ بار چوس سے ہوتی ہے یا کم از کم تین بار چوس سے ہوتی ہے اس میں علماء کا اختلاف ہے، واللہ اعلم بالصواب (احتیاط یہ ہے کہ تین بار پر عمل کیاجائے)