جامع الترمذي - حدیث 1149

أَبْوَابُ الرَّضَاعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي لَبَنِ الْفَحْلِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا مَالِكٌ ح و حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ لَهُ جَارِيتَانِ أَرْضَعَتْ إِحْدَاهُمَا جَارِيَةً وَالْأُخْرَى غُلَامًا أَيَحِلُّ لِلْغُلَامِ أَنْ يَتَزَوَّجَ بِالْجَارِيَةِ فَقَالَ لَا اللِّقَاحُ وَاحِدٌ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا تَفْسِيرُ لَبَنِ الْفَحْلِ وَهَذَا الْأَصْلُ فِي هَذَا الْبَابِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1149

کتاب: رضاعت کے احکام ومسائل دودھ کی نسبت مردکی طرف ہوگی​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: ان سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس کے پاس دولونڈیاں ہوں ، ان میں سے ایک نے ایک لڑکی کو دودھ پلایا ہے اور دوسری نے ایک لڑکے کو ۔ تو کیا اس لڑکے کے لیے جائز ہے کہ وہ اس لڑکی سے شادی کرے۔ انہوں نے (ابن عباس) نے کہا: نہیں۔ اس لیے کہ لقاح ایک ہی ہے ۱ ؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہی اس باب میں اصل ہے۔ احمد اوراسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں۔
تشریح : ۱ ؎ : یعنی دونوں عورتوں کا دودھ ایک ہی شخص کے جماع اور منی سے پیدا ہوا ہے۔ ۱ ؎ : یعنی دونوں عورتوں کا دودھ ایک ہی شخص کے جماع اور منی سے پیدا ہوا ہے۔