جامع الترمذي - حدیث 1145

أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ فَيَمُوتُ عَنْهَا قَبْلَ أَنْ يَفْرِضَ لَهَا​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا حَتَّى مَاتَ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ لَهَا مِثْلُ صَدَاقِ نِسَائِهَا لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَلَهَا الْمِيرَاثُ فَقَامَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ فَقَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ امْرَأَةٍ مِنَّا مِثْلَ الَّذِي قَضَيْتَ فَفَرِحَ بِهَا ابْنُ مَسْعُودٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ كِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَبِهِ يَقُولُ الثَّوْرِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَابْنُ عَبَّاسٍ وَابْنُ عُمَرَ إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا حَتَّى مَاتَ قَالُوا لَهَا الْمِيرَاثُ وَلَا صَدَاقَ لَهَا وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ لَوْ ثَبَتَ حَدِيثُ بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ لَكَانَتْ الْحُجَّةُ فِيمَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُوِي عَنْ الشَّافِعِيِّ أَنَّهُ رَجَعَ بِمِصْرَ بَعْدُ عَنْ هَذَا الْقَوْلِ وَقَالَ بِحَدِيثِ بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1145

کتاب: نکاح کے احکام ومسائل آدمی شادی کرے اور مہر مقرر کرنے سے پہلے مرجائے توکیاحکم ہے؟​ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے ایک عورت سے شادی کی لیکن اس نے نہ اس کا مہر مقرر کیا اورنہ اس سے صحبت کی یہاں تک کہ وہ مرگیا،تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اس عورت کے لیے اپنے خاندان کی عورتوں کے جیسا مہر ہوگا۔ نہ اس سے کم اور نہ اس سے زیادہ۔ اسے عدت بھی گزارنی ہوگی اور میراث میں بھی اس کا حق ہوگا۔تو معقل بن سنان اشجعی نے کھڑے ہوکر کہا: بروع بنت واشق جوہمارے قبیلے کی عورت تھی، کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے ایسا ہی فیصلہ فرمایاتھا جیسا آپ نے کیا ہے۔ تواس سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ خوش ہوئے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں جراح سے بھی روایت ہے۔ ۳- یزیدبن ہارون اورعبدالرزاق نے بسند سفیان عن منصورسے اسی طرح روایت کی ہے، ۴- ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ اور بھی طرق سے مروی ہے،۵- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کااسی پر عمل ہے ۲؎ یہی ثوری، احمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے،۶- اورصحابہ کرام میں سے بعض اہل علم صحابہ کہتے ہیں:جن میں علی بن ابی طالب ، زید بن ثابت ، ابن عباس اور ابن عمر رضی اللہ عنہم بھی شامل ہیں کہتے ہیں کہ جب آدمی کسی عورت سے شادی کرے،اوراس نے اس سے ابھی دخول نہ کیاہو اور نہ ہی اس کا مہر مقرر کیاہو اوروہ مرجائے تو یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس عورت کو میراث میں حق ملے گا،لیکن کوئی مہر نہیں ہوگا ۳؎ اور اسے عدت گزارنی ہوگی۔ یہی شافعی کابھی قول ہے۔ وہ کہتے ہیں: اگر بروع بنت واشق کی حدیث صحیح ہو تو نبی اکرمﷺ سے مروی ہونے کی وجہ سے حجت ہوگی۔ اور شافعی سے مروی ہے کہ انہوں نے بعد میں مصر میں اس قول سے رجوع کرلیا اور بروع بنت واشق کی حدیث کے مطابق فتویٰ دیا۔
تشریح : ۱؎ : یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ عورت کا شوہرعقدکے بعد مہرکے مقررکرنے سے پہلے مرجائے تو وہ پورے مہرکی مستحق ہوگی اگرچہ دخول اورخلوت صحیحہ نہ ہوئی ہو۔ ۲؎ : اوریہی قول صحیح اورراجح ہے۔ ۳؎ : ان لوگوں کا کہناہے کہ مہرعوض ہے تو جب شوہرعورت اور اس کے صیغے پرقابض نہ ہواتومہرلازم نہیں ہوگا جیسے بیع خریدار کے حوالہ نہ ہو تواس پر ثمن لازم نہیں ہوتا، اورحدیث کا جواب ان لوگوں نے یہ دیا ہے کہ حدیث میں اضطراب ہے کبھی یہ معقل بن سنان سے مروی ہے اورکبھی معقل بن یسارسے اورکبھی بغیرنام کی تعیین کے قبیلہ اشجع کے ایک شخص سے، کبھی اشجع کے کچھ لوگوں سے، اس کاجواب یہ دیا جاتاہے کہ یہ اضطراب قادح نہیں ہے کیونکہ یہ شک و تردد دوصحابیوں کے درمیان ہے اس کی وجہ سے حدیث میں طعن نہیں ہوسکتا۔ ۱؎ : یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ عورت کا شوہرعقدکے بعد مہرکے مقررکرنے سے پہلے مرجائے تو وہ پورے مہرکی مستحق ہوگی اگرچہ دخول اورخلوت صحیحہ نہ ہوئی ہو۔ ۲؎ : اوریہی قول صحیح اورراجح ہے۔ ۳؎ : ان لوگوں کا کہناہے کہ مہرعوض ہے تو جب شوہرعورت اور اس کے صیغے پرقابض نہ ہواتومہرلازم نہیں ہوگا جیسے بیع خریدار کے حوالہ نہ ہو تواس پر ثمن لازم نہیں ہوتا، اورحدیث کا جواب ان لوگوں نے یہ دیا ہے کہ حدیث میں اضطراب ہے کبھی یہ معقل بن سنان سے مروی ہے اورکبھی معقل بن یسارسے اورکبھی بغیرنام کی تعیین کے قبیلہ اشجع کے ایک شخص سے، کبھی اشجع کے کچھ لوگوں سے، اس کاجواب یہ دیا جاتاہے کہ یہ اضطراب قادح نہیں ہے کیونکہ یہ شک و تردد دوصحابیوں کے درمیان ہے اس کی وجہ سے حدیث میں طعن نہیں ہوسکتا۔