جامع الترمذي - حدیث 1144

أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الزَّوْجَيْنِ الْمُشْرِكَيْنِ يُسْلِمُ أَحَدُهُمَا​ ضعيف حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ مُسْلِمًا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَاءَتْ امْرَأَتُهُ مُسْلِمَةً فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا كَانَتْ أَسْلَمَتْ مَعِي فَرُدَّهَا عَلَيَّ فَرَدَّهَا عَلَيْهِ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ سَمِعْت عَبْدَ بْنَ حُمَيْدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ يَذْكُرُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ هَذَا الْحَدِيثَ وَحَدِيثُ الْحَجَّاجِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَدَّ ابْنَتَهُ زَيْنَبَ عَلَى أَبِي الْعَاصِي بِمَهْرٍ جَدِيدٍ وَنِكَاحٍ جَدِيدٍ قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ أَجْوَدُ إِسْنَادًا وَالْعَمَلُ عَلَى حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1144

کتاب: نکاح کے احکام ومسائل اگر مشرک وکافر میاں بیوی میں سے کوئی اسلام لے آئے تو اس کا کیا حکم ہے؟​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ایک شخص نبی اکرمﷺ کے زمانے میں مسلمان ہوکر آیا پھر اس کی بیوی بھی مسلمان ہوکر آگئی تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! اس نے میرے ساتھ اسلام قبول کیاتھا۔ توآپ اسے مجھے واپس دے دیجئے۔ توآپ نے اُسے اسی کو واپس دے دیا ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے،۲- حجاج نے یہ حدیث بطریق عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ عبداللہ بن عمروبن العاص روایت کی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اپنی بیٹی زینب کو ابوالعاص کے ہاں نئے مہر اور نئے نکاح کے ذریعے لوٹایا،۳- یزید بن ہارون کہتے ہیں کہ ابن عباس کی حدیث سند کے اعتبار سے سب سے اچھی ہے لیکن عمل عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ کی حدیث پر ہے۔
تشریح : ۱؎ یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ عورت اگر اپنے شوہر کے ساتھ اسلام لے آئے تو وہ اس کے نکاح میں باقی رہے گی، یہ اجماعی مسئلہ ہے اس میں کسی کا اختلاف نہیں۔ نوٹ:(سماک کی عکرمہ سے روایت میں شدید اضطراب پایاجاتاہے، الإرواء ۱۹۱۸، ضعیف سنن ابی داود ، ط۔ غراس رقم ۳۸۷، سنن ترمذی مطبوعہ مکتبۃ المعارف میں پہلی سند بروایت یوسف بن عیسیٰ پر صحیح لکھاہے ، اور دوسری سند سمعت عبد بن حميد پر ضعیف لکھا ہے )۔ ۱؎ یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ عورت اگر اپنے شوہر کے ساتھ اسلام لے آئے تو وہ اس کے نکاح میں باقی رہے گی، یہ اجماعی مسئلہ ہے اس میں کسی کا اختلاف نہیں۔ نوٹ:(سماک کی عکرمہ سے روایت میں شدید اضطراب پایاجاتاہے، الإرواء ۱۹۱۸، ضعیف سنن ابی داود ، ط۔ غراس رقم ۳۸۷، سنن ترمذی مطبوعہ مکتبۃ المعارف میں پہلی سند بروایت یوسف بن عیسیٰ پر صحیح لکھاہے ، اور دوسری سند سمعت عبد بن حميد پر ضعیف لکھا ہے )۔