أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْعَزْلِ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَقُتَيْبَةُ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ قَزَعَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ ذُكِرَ الْعَزْلُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِمَ يَفْعَلُ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى زَادَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي حَدِيثِهِ وَلَمْ يَقُلْ لَا يَفْعَلْ ذَاكَ أَحَدُكُمْ قَالَا فِي حَدِيثِهِمَا فَإِنَّهَا لَيْسَتْ نَفْسٌ مَخْلُوقَةٌ إِلَّا اللَّهُ خَالِقُهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَقَدْ كَرِهَ الْعَزْلَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ
کتاب: نکاح کے احکام ومسائل
عزل کی کراہت کا بیان
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس عزل کا ذکر کیاگیا تو آپ نے فرمایا:'تم میں سے کوئی ایسا کیوں کرتاہے؟ ۔ابن ابی عمر نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے: ' اور آپ نے یہ نہیں کہا کہ تم میں سے کوئی ایسا نہ کرے'، اور ان دونوں نے اپنی حدیث میں یہ بھی کہا ہے کہ'جس جان کوبھی اللہ کوپیداکرناہے وہ اسے پیداکرکے ہی رہے گا'۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ اس کے علاوہ اوربھی طرق سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،۳- ا س باب میں جابر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۴- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کی ایک جماعت نے عزل کو مکروہ قراردیاہے۔
تشریح :
۱؎ : عزل کے جواز اور عدم جواز کی بابت حتمی بات یہ ہے کہ یہ ہے تو جائز مگر نامناسب کام ہے، خصوصا جب عزل کے باوجود کبھی نطفہ رحم کے اندر چلاہی جاتاہے، اور حمل ٹھہر جاتا ہے۔ تو کیوں خواہ مخواہ یہ عمل کیا جائے۔ واللہ اعلم۔
۱؎ : عزل کے جواز اور عدم جواز کی بابت حتمی بات یہ ہے کہ یہ ہے تو جائز مگر نامناسب کام ہے، خصوصا جب عزل کے باوجود کبھی نطفہ رحم کے اندر چلاہی جاتاہے، اور حمل ٹھہر جاتا ہے۔ تو کیوں خواہ مخواہ یہ عمل کیا جائے۔ واللہ اعلم۔