أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَسْتَيْقِظُ فَيَرَى بَلَلاً وَلاَ يَذْكُرُ احْتِلاَمًا صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ هُوَ الْعُمَرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّجُلِ يَجِدُ الْبَلَلَ وَلَا يَذْكُرُ احْتِلَامًا قَالَ يَغْتَسِلُ وَعَنْ الرَّجُلِ يَرَى أَنَّهُ قَدْ احْتَلَمَ وَلَمْ يَجِدْ بَلَلًا قَالَ لَا غُسْلَ عَلَيْهِ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ تَرَى ذَلِكَ غُسْلٌ قَالَ نَعَمْ إِنَّ النِّسَاءَ شَقَائِقُ الرِّجَالِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَإِنَّمَا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ حَدِيثَ عَائِشَةَ فِي الرَّجُلِ يَجِدُ الْبَلَلَ وَلَا يَذْكُرُ احْتِلَامًا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ فِي الْحَدِيثِ وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ إِذَا اسْتَيْقَظَ الرَّجُلُ فَرَأَى بِلَّةً أَنَّهُ يَغْتَسِلُ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَحْمَدَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ إِنَّمَا يَجِبُ عَلَيْهِ الْغُسْلُ إِذَا كَانَتْ الْبِلَّةُ بِلَّةَ نُطْفَةٍ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَإِسْحَقَ وَإِذَا رَأَى احْتِلَامًا وَلَمْ يَرَ بِلَّةً فَلَا غُسْلَ عَلَيْهِ عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ
کتاب: طہارت کے احکام ومسائل
جاگنے پر تری دیکھنے اور احتلام کے یاد نہ آنے کا بیان
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو تری دیکھے لیکن اسے احتلام یادنہ آئے، آپ نے فرمایا: 'وہ غسل کرے ' اور اس شخص کے بارے میں (پوچھاگیا) جسے یہ یاد ہوکہ اسے احتلام ہوا ہے لیکن وہ تری نہ پائے توآپ نے فرمایا : ' اس پر غسل نہیں' ام سلمہ نے عرض کیا:اللہ کے رسول! کیا عورت پر بھی جو ایسادیکھے غسل ہے؟ آپ نے فرمایا : عورتیں بھی (شرعی احکام میں) مردوں ہی کی طرح ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ کی حدیث کو جس میں ہے کہ' آدمی تری دیکھے اوراسے احتلام یادنہ آئے صرف عبداللہ ابن عمرعمری ہی نے عبیداللہ سے روایت کیا ہے اورعبداللہ بن عمرعمری کی یحیی بن سعیدنے حدیث کے سلسلے میں ان کے حفظ کے تعلق سے تضعیف کی ہے ۱؎ ، ۲- صحابہ کرام اور تابعین میں سے کئی اہل علم کا یہی قول ہے کہ جب آدمی جاگے اور تری دیکھے توغسل کرے،یہی سفیان ثوری اور احمد کابھی قول ہے۔تابعین میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اس پر غسل اس وقت واجب ہوگا جب وہ تری نطفے کی تری ہو، یہ شافعی اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔اورجب وہ احتلام دیکھے اور تری نہ پائے تو اکثر اہل علم کے نزدیک اس پر غسل نہیں۔
تشریح :
۱؎ : فی الواقع عبداللہ العمری حفظ میں کمی کے سبب تمام ائمہ کے نزدیک ضعیف ہیں، لیکن اس حدیث کا آخری ٹکڑا صحیحین میں ام سلمہ رضی اللہ عنہما کی حدیث سے مروی ہے ، اورپہلا ٹکڑا خولہ بنت حکیم کی حدیث جو حسن ہے سے تقویت پاکرصحیح ہے (خولہ کی حدیث ابن ماجہ میں ہے،دیکھئے رقم :۶۰۲)۔
نوٹ:(ام سلمہ (یاام سلیم) کا قول صر ف عبداللہ العمری کی اس روایت میں ہے اور وہ ضعیف ہیں، بقیہ ٹکڑوں کے صحیح شواہد موجود ہیں،ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابی داود ۲۳۴)
۱؎ : فی الواقع عبداللہ العمری حفظ میں کمی کے سبب تمام ائمہ کے نزدیک ضعیف ہیں، لیکن اس حدیث کا آخری ٹکڑا صحیحین میں ام سلمہ رضی اللہ عنہما کی حدیث سے مروی ہے ، اورپہلا ٹکڑا خولہ بنت حکیم کی حدیث جو حسن ہے سے تقویت پاکرصحیح ہے (خولہ کی حدیث ابن ماجہ میں ہے،دیکھئے رقم :۶۰۲)۔
نوٹ:(ام سلمہ (یاام سلیم) کا قول صر ف عبداللہ العمری کی اس روایت میں ہے اور وہ ضعیف ہیں، بقیہ ٹکڑوں کے صحیح شواہد موجود ہیں،ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابی داود ۲۳۴)