أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُحِلِّ وَالْمُحَلَّلِ لَهُ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي قَيْسٍ عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُحِلَّ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو قَيْسٍ الْأَوْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَرْوَانَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو وَغَيْرُهُمْ وَهُوَ قَوْلُ الْفُقَهَاءِ مِنْ التَّابِعِينَ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ قَالَ و سَمِعْت الْجَارُودَ بْنَ مُعَاذٍ يَذْكُرُ عَنْ وَكِيعٍ أَنَّهُ قَالَ بِهَذَا و قَالَ يَنْبَغِي أَنْ يُرْمَى بِهَذَا الْبَابِ مِنْ قَوْلِ أَصْحَابِ الرَّأْيِ قَالَ جَارُودُ قَالَ وَكِيعٌ وَقَالَ سُفْيَانُ إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ لِيُحَلِّلَهَا ثُمَّ بَدَا لَهُ أَنْ يُمْسِكَهَا فَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُمْسِكَهَا حَتَّى يَتَزَوَّجَهَا بِنِكَاحٍ جَدِيدٍ
کتاب: نکاح کے احکام ومسائل
حلالہ کرنے اورکرانے والے پرواردوعید کا بیان
عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حلالہ کرنے والے اورکرانے والے (دونوں) پر لعنت بھیجی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث نبی اکرمﷺ سے کئی اورطرق سے بھی روایت کی گئی ہے، ۳- صحابہ کرام میں سے اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے۔ جن میں عمربن خطاب ، عثمان بن عفان، عبداللہ بن عمروغیرہم رضی اللہ عنہم بھی شامل ہیں۔ یہی تابعین میں سے فقہاء کابھی قول ہے اور یہی سفیان ثوری، ابن مبارک ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں، وکیع نے بھی یہی کہاہے، ۴- نیز وکیع کہتے ہیں: اصحاب رائے کے قول کو پھینک دیناہی مناسب ہوگا ۱؎ ، ۵- سفیان ثوری کہتے ہیں: آدمی جب عورت سے نکاح اس نیت سے کرے کہ وہ اسے (پہلے شوہر کے لیے) حلال کرے گا پھر اسے اس عورت کو اپنی زوجیت میں رکھ لینا ہی بھلا معلو م ہو تو وہ اسے اپنی زوجیت میں نہیں رکھ سکتا جب تک کہ اس سے نئے نکاح کے ذریعے سے شادی نہ کرے۔
تشریح :
۱؎ : اصحاب الرائے سے مرادامام ابوحنیفہ اور ان کے اصحاب ہیں، ان لوگوں کا کہنا ہے کہ نکاح حلالہ صحیح ہے گوحلال کرنے کی ہی نیت سے ہو ۔ان کی رائے کوچھوڑدینااس لیے مناسب ہے کہ ان کا یہ قول حدیث کے مخالف ہے۔
۱؎ : اصحاب الرائے سے مرادامام ابوحنیفہ اور ان کے اصحاب ہیں، ان لوگوں کا کہنا ہے کہ نکاح حلالہ صحیح ہے گوحلال کرنے کی ہی نیت سے ہو ۔ان کی رائے کوچھوڑدینااس لیے مناسب ہے کہ ان کا یہ قول حدیث کے مخالف ہے۔