جامع الترمذي - حدیث 112

أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْمَاءَ مِنْ الْمَاءِ​ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي الْجَحَّافِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّمَا الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ فِي الِاحْتِلَامِ قَالَ أَبُو عِيسَى سَمِعْت الْجَارُودَ يَقُولُ سَمِعْتُ وَكِيعًا يَقُولُ لَمْ نَجِدْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا عِنْدَ شَرِيكٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَأَبُو الْجَحَّافِ اسْمُهُ دَاوُدُ بْنُ أَبِي عَوْفٍ وَيُرْوَى عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَحَّافِ وَكَانَ مَرْضِيًّا قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَالزُّبَيْرِ وَطَلْحَةَ وَأَبِي أَيُّوبَ وَأَبِي سَعِيدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 112

کتاب: طہارت کے احکام ومسائل منی نکلنے پر غسل کے واجب ہونے کا بیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ' منی نکلنے سے ہی غسل واجب ہوتا ہے' کا تعلق احتلام سے ہے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں عثمان بن عفان، علی بن ابی طالب، زبیر ، طلحہ، ابوایوب اور ابوسعید رضی اللہ عنہم نے نبی اکرم ﷺ سے مرفوعاروایت کی ہے کہ آپ نے فرمایامنی نکلنے ہی پرغسل واجب ہوتا ہے۔
تشریح : ۱؎ : یہ توجیہ حدیث'إنما الماء من الماء'(انزال ہو نے پرغسل واجب ہے)کی ایک دوسری توجیہ ہے ، یعنی خواب میں ہم بستری دیکھے اورکپڑے میں منی دیکھے تب غسل واجب ہے ورنہ نہیں، مگربقول علامہ البانی ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ قول بھی بغیر 'في الاحتلام'کے ہے ، یہ لفظ ان کے قول سے بھی ثابت نہیں ہے کیونکہ یہ سندضعیف ہے ، اور'إنما الماء من الماء' شواہدکی بناپرصحیح ہے۔ نوٹ:( سند میں شریک بن عبداللہ القاضی ضعیف ہیں، اور یہ موقوف ہے، لیکن اصل حدیث إنما الماء من الماء مرفوعا صحیح ہے، جیسا کہ اوپر گزرا، اور مؤلف نے باب میں وارد احادیث کا ذکرکیا، لیکن مرفوع میں (في الاحتلام) کا لفظ نہیں ہے) ۱؎ : یہ توجیہ حدیث'إنما الماء من الماء'(انزال ہو نے پرغسل واجب ہے)کی ایک دوسری توجیہ ہے ، یعنی خواب میں ہم بستری دیکھے اورکپڑے میں منی دیکھے تب غسل واجب ہے ورنہ نہیں، مگربقول علامہ البانی ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ قول بھی بغیر 'في الاحتلام'کے ہے ، یہ لفظ ان کے قول سے بھی ثابت نہیں ہے کیونکہ یہ سندضعیف ہے ، اور'إنما الماء من الماء' شواہدکی بناپرصحیح ہے۔ نوٹ:( سند میں شریک بن عبداللہ القاضی ضعیف ہیں، اور یہ موقوف ہے، لیکن اصل حدیث إنما الماء من الماء مرفوعا صحیح ہے، جیسا کہ اوپر گزرا، اور مؤلف نے باب میں وارد احادیث کا ذکرکیا، لیکن مرفوع میں (في الاحتلام) کا لفظ نہیں ہے)