جامع الترمذي - حدیث 1117

أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ، ثُمَّ يُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا. هَلْ يَتَزَوَّجُ ابْنَتَهَا أَمْ لاَ؟​ ضعيف حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةً فَدَخَلَ بِهَا فَلَا يَحِلُّ لَهُ نِكَاحُ ابْنَتِهَا وَإِنْ لَمْ يَكُنْ دَخَلَ بِهَا فَلْيَنْكِحْ ابْنَتَهَا وَأَيُّمَا رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةً فَدَخَلَ بِهَا أَوْ لَمْ يَدْخُلْ بِهَا فَلَا يَحِلُّ لَهُ نِكَاحُ أُمِّهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَا يَصِحُّ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ وَإِنَّمَا رَوَاهُ ابْنُ لَهِيعَةَ وَالْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ وَالْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ وَابْنُ لَهِيعَةَ يُضَعَّفَانِ فِي الْحَدِيثِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ امْرَأَةً ثُمَّ طَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا حَلَّ لَهُ أَنْ يَنْكِحَ ابْنَتَهَا وَإِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الِابْنَةَ فَطَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا لَمْ يَحِلَّ لَهُ نِكَاحُ أُمِّهَا لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1117

کتاب: نکاح کے احکام ومسائل جوکسی عورت سے شادی کرے پھر دخول سے پہلے ہی اُسے طلاق دے دے تو کیا وہ اس عورت کی بیٹی سے شادی کرسکتا ہے؟​ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' جس شخص نے کسی عورت سے نکاح کیا اور اس کے ساتھ دخول کیاتو اس کے لیے اس کی بیٹی سے نکاح کرنا درست نہیں ہے، اور اگر اس نے اس کے ساتھ دخول نہیں کیا ہے تووہ اس کی بیٹی سے نکاح کرسکتا ہے۔ اور جس مرد نے کسی عورت سے نکاح کیا تو اس نے اس سے دخول کیا ہو یانہ کیا ہو اس کے لیے اس کی ماں سے نکاح کرنا حلال نہیں ہوگا'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہے، اسے صرف ابن لہیعہ اور مثنیٰ بن صالح نے عمروبن شعیب سے روایت کیا ہے۔ اورمثنی بن صالح اور ابن لہیعہ حدیث کے سلسلے میں ضعیف قرار دیے جاتے ہیں۔ ۲- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب آدمی کسی کی ماں سے شادی کرلے اور پھر اسے دخول سے پہلے طلاق دے دے تو اس کے لیے اس کی بیٹی سے نکاح جائز ہے، اور جب آدمی کسی کی بیٹی سے نکاح کرے اور اسے دخول سے پہلے طلاق دے دے تو اس کے لیے اس کی ماں سے نکاح جائزنہیں ہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے {وأمہات نسائکم} (النساء : ۲۳) یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔
تشریح : نوٹ:(مؤلف نے وجہ بیان کردی ہے) نوٹ:(مؤلف نے وجہ بیان کردی ہے)