أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي اسْتِئْمَارِ الْبِكْرِ وَالثَّيِّبِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُنْكَحُ الثَّيِّبُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ وَإِذْنُهَا الصُّمُوتُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَائِشَةَ وَالْعُرْسِ بْنِ عَمِيرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الثَّيِّبَ لَا تُزَوَّجُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ وَإِنْ زَوَّجَهَا الْأَبُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَسْتَأْمِرَهَا فَكَرِهَتْ ذَلِكَ فَالنِّكَاحُ مَفْسُوخٌ عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي تَزْوِيجِ الْأَبْكَارِ إِذَا زَوَّجَهُنَّ الْآبَاءُ فَرَأَى أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الْأَبَ إِذَا زَوَّجَ الْبِكْرَ وَهِيَ بَالِغَةٌ بِغَيْرِ أَمْرِهَا فَلَمْ تَرْضَ بِتَزْوِيجِ الْأَبِ فَالنِّكَاحُ مَفْسُوخٌ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ تَزْوِيجُ الْأَبِ عَلَى الْبِكْرِ جَائِزٌ وَإِنْ كَرِهَتْ ذَلِكَ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ
کتاب: نکاح کے احکام ومسائل
کنواری اور ثیبہ (شوہردیدہ) سے اجازت لینے کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' ثیبہ (شوہردیدہ عورت خواہ بیوہ ہو یا مطلقہ) کانکاح نہ کیاجائے جب تک کہ اس کی رضامندی ۱؎ حاصل نہ کرلی جائے، اور کنواری ۲؎ عورت کانکاح نہ کیاجائے جب تک کہ اس کی اجازت نہ لے لی جائے اور اس کی اجازت خاموشی ہے ' ۳؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عمر، ابن عباس، عائشہ اورعرس بن عمیرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ،۳- اہل علم کااسی پرعمل ہے کہ ثیّبہ( شوہر دیدہ) کانکاح اس کی رضامندی حاصل کیے بغیر نہیں کیا جائے گا۔ اگر اس کے باپ نے اس کی شادی اس کی رضامندی کے بغیر کردی اور اسے وہ ناپسند ہوتو تمام اہل علم کے نزدیک وہ نکاح منسوخ ہوجائے گا،۴- کنواری لڑکیوں کے باپ ان کی شادی ان کی اجازت کے بغیر کردیں تواہل علم کااختلاف ہے۔ کوفہ وغیرہ کے اکثر اہل علم کا خیال ہے کہ باپ اگر کنواری لڑکی کی شادی اس کی اجازت کے بغیرکردے اور وہ بالغ ہو اور پھروہ اپنے والد کی شادی پر راضی نہ ہو تو نکاح منسوخ ہوجائے گا ۴؎ ، ۵- اور بعض اہل مدینہ کہتے ہیں کہ کنواری کی شادی اگر باپ نے کردی ہوتو درست ہے گووہ اسے ناپسندہو، یہ مالک بن انس ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے ۵؎ ۔
تشریح :
۱؎ : رضامندی کا مطلب اذن صریح ہے۔
۲؎ : کنواری سے مرادبالغہ کنواری ہے۔
۳؎ : اس میں اذن صریح کی ضرورت نہیں خاموشی کافی ہے کیونکہ کنواری بہت شرمیلی ہوتی ہے، عام طور سے وہ اس طرح کی چیزوں میں بولتی نہیں خاموش ہی رہتی ہے ۔
۴؎ : ان لوگوں کی دلیل ابن عباس کی روایت ' أن جارية بكراً أتت النبي ﷺ فذكرت أن أباها زوجها وهي كارهة فخيرها النبي ﷺ'ہے۔
۵؎ : ان لوگوں نے ابن عباس کی حدیث جوآگے آرہی ہے 'الایم احق بنفسہامن ولیہا'کے مفہوم مخالف سے استدلال کیا ہے، اس حدیث کا مفہوم مخالف یہ ہوا کہ باکرہ (کنواری)کا ولی اس کے نفس کا اس سے زیادہ استحقاق رکھتاہے۔
۱؎ : رضامندی کا مطلب اذن صریح ہے۔
۲؎ : کنواری سے مرادبالغہ کنواری ہے۔
۳؎ : اس میں اذن صریح کی ضرورت نہیں خاموشی کافی ہے کیونکہ کنواری بہت شرمیلی ہوتی ہے، عام طور سے وہ اس طرح کی چیزوں میں بولتی نہیں خاموش ہی رہتی ہے ۔
۴؎ : ان لوگوں کی دلیل ابن عباس کی روایت ' أن جارية بكراً أتت النبي ﷺ فذكرت أن أباها زوجها وهي كارهة فخيرها النبي ﷺ'ہے۔
۵؎ : ان لوگوں نے ابن عباس کی حدیث جوآگے آرہی ہے 'الایم احق بنفسہامن ولیہا'کے مفہوم مخالف سے استدلال کیا ہے، اس حدیث کا مفہوم مخالف یہ ہوا کہ باکرہ (کنواری)کا ولی اس کے نفس کا اس سے زیادہ استحقاق رکھتاہے۔