أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ لا َنِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَأَنَسٍ
کتاب: نکاح کے احکام ومسائل
ولی کے بغیر نکاح صحیح نہ ہونے کا بیان
بوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' ولی کے بغیر نکاح نہیں ' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں عائشہ ، ابن عباس، ابوہریرہ ، عمران بن حصین اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔(ابوموسیٰ اشعری کی حدیث پر مولف کا مفصل کلام اگلے باب میں آرہاہے۔)
تشریح :
۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ ولی کی اجازت کے بغیرنکاح نہیں ہوتا، جمہورکے نزدیک نکاح کے لیے ولی اوردوگواہ ضروری ہیں، ولی سے مرادباپ ہے، باپ کی غیرموجودگی میں داداپھر بھائی پھرچچاہے، اگر کسی کے پاس دوولی ہوں اور نکاح کے موقع پر اختلاف ہوجائے تو ترجیح قریبی ولی کوحاصل ہوگی اور جس کاکوئی ولی نہ ہو تو (مسلم) حاکم اس کا ولی ہوگا، اور جہاں مسلم حاکم نہ ہو وہاں گاؤں کے باحیثیت مسلمان ولی ہوں گے۔
۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ ولی کی اجازت کے بغیرنکاح نہیں ہوتا، جمہورکے نزدیک نکاح کے لیے ولی اوردوگواہ ضروری ہیں، ولی سے مرادباپ ہے، باپ کی غیرموجودگی میں داداپھر بھائی پھرچچاہے، اگر کسی کے پاس دوولی ہوں اور نکاح کے موقع پر اختلاف ہوجائے تو ترجیح قریبی ولی کوحاصل ہوگی اور جس کاکوئی ولی نہ ہو تو (مسلم) حاکم اس کا ولی ہوگا، اور جہاں مسلم حاکم نہ ہو وہاں گاؤں کے باحیثیت مسلمان ولی ہوں گے۔