جامع الترمذي - حدیث 1094

أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْوَلِيمَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَثَرَ صُفْرَةٍ فَقَالَ مَا هَذَا فَقَالَ إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَعَائِشَةَ وَجَابِرٍ وَزُهَيْرِ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ و قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَزْنُ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ وَزْنُ ثَلَاثَةِ دَرَاهِمَ وَثُلُثٍ و قَالَ إِسْحَقُ هُوَ وَزْنُ خَمْسَةِ دَرَاهِمَ وَثُلُثٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1094

کتاب: نکاح کے احکام ومسائل ولیمہ کا بیان​ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عبدالرحمن بن عوف کے جسم پر زردی کانشان دیکھاتوپوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: میں نے ایک عورت سے کھجور کی ایک گٹھلی سونے کے عوض شادی کرلی ہے، آپ نے فرمایا:' اللہ تمہیں برکت عطاکرے، ولیمہ ۱؎ کرو خواہ ایک ہی بکری کاہو' ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- انس کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود ،عائشہ ، جابر اور زہیر بن عثمان رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- احمد بن حنبل کہتے ہیں: گٹھلی بھر سونے کا وزن تین درہم اورتہائی درہم وزن کے برابر ہوتاہے،۴- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: پانچ درہم اورتہائی درہم کے وزن کے برابر ہوتاہے۔
تشریح : ۱؎ : ' أولم ولو بشأة'میں'لو'تقلیل کے لیے آیا ہے یعنی کم ازکم ایک بکری ذبح کرو، لیکن نبی اکرمﷺ نے صفیہ کے ولیمہ میں صرف ستواورکجھورپر اکتفاکیا، اس لیے مستحب یہ ہے کہ ولیمہ شوہر کی مالی حیثیت کے حسب حال ہو، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی مالی حالت کے پیش نظرایک بکری کا ولیمہ کم تھا اسی لیے آپ نے اُن سے ' أولم ولو بشأة'فرمایا۔ ۲؎ : شادی بیاہ کے موقع پر جو کھانا کھلایا جاتا ہے اسے ولیمہ کہتے ہیں، یہ ولم (واؤکے فتحہ اورلام کے سکون کے ساتھ)سے مشتق ہے جس کے معنی اکٹھااور جمع ہونے کے ہیں، چونکہ میاں بیوی اکٹھاہوتے ہیں اس لیے اس کو ولیمہ کہتے ہیں، ولیمہ کا صحیح وقت خلوت صحیحہ کے بعدہے جمہور کے نزدیک ولیمہ سنت ہے اوربعض نے اسے واجب کہا ہے۔ ۱؎ : ' أولم ولو بشأة'میں'لو'تقلیل کے لیے آیا ہے یعنی کم ازکم ایک بکری ذبح کرو، لیکن نبی اکرمﷺ نے صفیہ کے ولیمہ میں صرف ستواورکجھورپر اکتفاکیا، اس لیے مستحب یہ ہے کہ ولیمہ شوہر کی مالی حیثیت کے حسب حال ہو، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی مالی حالت کے پیش نظرایک بکری کا ولیمہ کم تھا اسی لیے آپ نے اُن سے ' أولم ولو بشأة'فرمایا۔ ۲؎ : شادی بیاہ کے موقع پر جو کھانا کھلایا جاتا ہے اسے ولیمہ کہتے ہیں، یہ ولم (واؤکے فتحہ اورلام کے سکون کے ساتھ)سے مشتق ہے جس کے معنی اکٹھااور جمع ہونے کے ہیں، چونکہ میاں بیوی اکٹھاہوتے ہیں اس لیے اس کو ولیمہ کہتے ہیں، ولیمہ کا صحیح وقت خلوت صحیحہ کے بعدہے جمہور کے نزدیک ولیمہ سنت ہے اوربعض نے اسے واجب کہا ہے۔