جامع الترمذي - حدیث 1085

أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ إِذَا جَاءَكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ فَزَوِّجُوهُ​ حسن لغیرہ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو السَّوَّاقُ الْبَلْخِيُّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَسَعِيدٍ ابْنَيْ عُبَيْدٍ عَنْ أَبِي حَاتِمٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلُقَهُ فَأَنْكِحُوهُ إِلَّا تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنْ كَانَ فِيهِ قَالَ إِذَا جَاءَكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلُقَهُ فَأَنْكِحُوهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَأَبُو حَاتِمٍ الْمُزَنِيُّ لَهُ صُحْبَةٌ وَلَا نَعْرِفُ لَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1085

کتاب: نکاح کے احکام ومسائل قابل اطمینان دیندارکی طرف سے شادی کا پیغام آنے پر شادی کردینے کاحکم​ ابوحاتم مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' تمہارے پاس جب کوئی ایسا شخص (نکاح کاپیغام لے کر) آئے ، جس کی دین داری اور اخلاق سے تم مطمئن ہو تو اس سے نکاح کردو۔ اگر ایسا نہیں کروگے تو زمین میں فتنہ اورفساد برپاہوگا ۱؎ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! اگر اس میں کچھ ہو؟ آپ نے تین باریہی فرمایا:' جب تمہارے پاس کوئی ایساشخص آئے جس کی دین داری اور اخلاق سے تم مطمئن ہو تو اس سے نکاح کردو ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- ابوحاتم مزنی کوشرف صحبت حاصل ہے، ہم اس کے علاوہ ان کی کوئی حدیث نہیں جانتے جو انہوں نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہو۔
تشریح : ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ اگرتم صرف مال یا جاہ والے شخص ہی سے شادی کروگے تو بہت سے مردبغیربیوی کے اوربہت سی عورتیں بغیرشوہر کے رہ جائیں گی جس سے زنااورحرام کاری عام ہوگی اور ولی کو عاروندامت کا سامناکرنا ہوگاجوفتنہ وفسادکے بھڑکنے کا باعث ہوگا۔ نوٹ:(شواہد کی بناپر یہ حدیث حسن ہے ، ورنہ اس کے رواۃ 'محمد'اور'سعید' دونوں مجہول ہیں،دیکھئے : اوپر کی حدیث ابی ہریرہ ) ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ اگرتم صرف مال یا جاہ والے شخص ہی سے شادی کروگے تو بہت سے مردبغیربیوی کے اوربہت سی عورتیں بغیرشوہر کے رہ جائیں گی جس سے زنااورحرام کاری عام ہوگی اور ولی کو عاروندامت کا سامناکرنا ہوگاجوفتنہ وفسادکے بھڑکنے کا باعث ہوگا۔ نوٹ:(شواہد کی بناپر یہ حدیث حسن ہے ، ورنہ اس کے رواۃ 'محمد'اور'سعید' دونوں مجہول ہیں،دیکھئے : اوپر کی حدیث ابی ہریرہ )