جامع الترمذي - حدیث 1081

أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ التَّزْوِيجِ وَالْحَثِّ عَلَيْهِ​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَابٌ لَا نَقْدِرُ عَلَى شَيْءٍ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ عَلَيْكُمْ بِالْبَاءَةِ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْكُمْ الْبَاءَةَ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَةَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ هَذَا وَرَوَى أَبُو مُعَاوِيَةَ وَالْمُحَارِبِيُّ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى كِلَاهُمَا صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1081

کتاب: نکاح کے احکام ومسائل شادی کرنے کی فضیلت اور اس کی ترغیب کا بیان​ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرمﷺ کے ساتھ نکلے، ہم نوجوان تھے، ہمارے پاس (شادی وغیرہ امور میں سے) کسی چیز کی مقدرت نہ تھی۔تو آپ نے فرمایا:' اے نوجوانوں کی جماعت! تمہارے اوپر ۱؎ نکاح لازم ہے، کیونکہ یہ نگاہ کونیچی کرنے والا اور شرم گاہ کی حفاظت کرنے والاہے ۔ اورجو تم میں سے نکاح کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اس پر صوم کااہتمام ضروری ہے،کیونکہ صوم اس کے لیے ڈھال ہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس سند سے کئی لوگوں نے اسی کے مثل اعمش سے روایت کی ہے، ۳- اورابومعاویہ اور محاربی نے یہ حدیث بطریق: 'الأعمش، عن ابراہیم، عن علقمۃ، عن عبد اللہ، عن النبی ﷺ' اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے،۴- دونوں حدیثیں صحیح ہیں۔
تشریح : ۱؎ : ' البائة'کے اصل معنی جماع کے ہیں لیکن یہاں مسبب بول کرسبب( یعنی نکاح اور اس کے مصارف برداشت کر نے کی طاقت)مرادلیا گیا ہے۔ ۱؎ : ' البائة'کے اصل معنی جماع کے ہیں لیکن یہاں مسبب بول کرسبب( یعنی نکاح اور اس کے مصارف برداشت کر نے کی طاقت)مرادلیا گیا ہے۔