جامع الترمذي - حدیث 1079

أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَةٌ بِدَيْنِهِ حَتَّى يُقْضَى عَنْهُ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَةٌ بِدَيْنِهِ حَتَّى يُقْضَى عَنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ الْأَوَّلِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1079

کتاب: جنازے کے احکام ومسائل مومن کی جان قرض کی وجہ سے اٹکی رہتی ہے جب تک کہ وہ ادانہ ہوجائے​ اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' مومن کی جان اس کے قرض کی وجہ سے اٹکی رہتی ۱؎ ہے جب تک کہ اس کی ادائیگی نہ ہوجائے' ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- یہ پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔
تشریح : ۱؎ : یعنی اس کا معاملہ موقوف رہتاہے اس کی نجات یاہلاکت کافیصلہ نہیں کیاجاتاہے۔ ۲؎ : یہ خاص ہے اس شخص کے ساتھ جس کے پاس اتنامال ہو جس سے وہ قرض اداکرسکے رہاوہ شخص جس کے پاس مال نہ ہو اوروہ اس حال میں مراہواکہ قرض کی ادائیگی کا اس کاپختہ ارادہ رہا ہو توایسے شخص کے بارے میں حدیث میں واردہے کہ اس کا قرض اللہ تعالیٰ اداکردے گا۔ نوٹ:(اوپر کی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے) ۱؎ : یعنی اس کا معاملہ موقوف رہتاہے اس کی نجات یاہلاکت کافیصلہ نہیں کیاجاتاہے۔ ۲؎ : یہ خاص ہے اس شخص کے ساتھ جس کے پاس اتنامال ہو جس سے وہ قرض اداکرسکے رہاوہ شخص جس کے پاس مال نہ ہو اوروہ اس حال میں مراہواکہ قرض کی ادائیگی کا اس کاپختہ ارادہ رہا ہو توایسے شخص کے بارے میں حدیث میں واردہے کہ اس کا قرض اللہ تعالیٰ اداکردے گا۔ نوٹ:(اوپر کی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)