أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْفِرَارِ مِنَ الطَّاعُونِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ الطَّاعُونَ فَقَالَ بَقِيَّةُ رِجْزٍ أَوْ عَذَابٍ أُرْسِلَ عَلَى طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَلَسْتُمْ بِهَا فَلَا تَهْبِطُوا عَلَيْهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ وَخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَجَابِرٍ وَعَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: جنازے کے احکام ومسائل
طاعون سے بھاگنے کی کراہت کا بیان
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے طاعون کا ذکر کیا، توفرمایا: ' یہ اس عذاب کا بچا ہواحصہ ہے، جو بنی اسرائیل کے ایک گروہ ۱؎ پربھیجاگیاتھا جب کسی زمین (ملک یا شہر) میں طاعون ہو جہاں پرتم رہ رہے ہو تو وہاں سے نہ نکلو ۲؎ اور جب وہ کسی ایسی سر زمین میں پھیلاہو جہاں تم نہ رہتے ہوتو وہاں نہ جاؤ'۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اسامہ بن زید کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں سعد، خزیمہ بن ثابت ، عبدالرحمن بن عوف، جابر اور عائشہ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔
تشریح :
۱؎ : اس گروہ سے مرادوہ لوگ ہیں جنھیں اللہ نے بیت المقدس کے دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونے کاحکم دیا تھالیکن انھوں نے مخالفت کی، اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے فرمایا 'فأرسلنا عليهم رجزاً من السماء'آیت میں'رجزاً من السماء' سے مرادطاعون ہے چنانچہ ایک گھنٹہ میں ان کے بڑے بوڑھوں میں سے ۲۴ہزارلوگ مرگئے۔
۲؎ : کیونکہ وہاں سے بھاگ کرتم نہیں بچ سکتے اس سے بچاؤکا راستہ توبہ واستغفارہے نہ کہ وہاں سے چلے جانا۔
۱؎ : اس گروہ سے مرادوہ لوگ ہیں جنھیں اللہ نے بیت المقدس کے دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونے کاحکم دیا تھالیکن انھوں نے مخالفت کی، اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے فرمایا 'فأرسلنا عليهم رجزاً من السماء'آیت میں'رجزاً من السماء' سے مرادطاعون ہے چنانچہ ایک گھنٹہ میں ان کے بڑے بوڑھوں میں سے ۲۴ہزارلوگ مرگئے۔
۲؎ : کیونکہ وہاں سے بھاگ کرتم نہیں بچ سکتے اس سے بچاؤکا راستہ توبہ واستغفارہے نہ کہ وہاں سے چلے جانا۔