جامع الترمذي - حدیث 1063

أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الشُّهَدَاءِ مَنْ هُمْ​ صحيح حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الشُّهَدَاءُ خَمْسٌ الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِقُ وَصَاحِبُ الْهَدْمِ وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَصَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ وَجَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ وَخَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ وَسُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ وَأَبِي مُوسَى وَعَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1063

کتاب: جنازے کے احکام ومسائل شہید کون لوگ ہیں؟​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 'شہید پانچ لوگ ہیں: جو طاعون میں مراہو، جو پیٹ کے مرض سے مراہو، جو ڈوب کر مراہو، جو دیوار وغیرہ گرجانے سے مراہو، اور جواللہ کی راہ میں شہید ہواہو' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں انس، صفوان بن امیہ ، جابر بن عتیک ، خالد بن عرفطہ، سلیمان بن صرد، ابوموسیٰ اشعری اور عائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : یہ پانچ قسم کے افراد ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ قیامت کے روز شہیدوں کا ثواب عطافرمائے گابعض روایات میں کچھ اورلوگوں کا بھی ذکرہے ان احادیث میں تضاد نہیں اس لیے کہ پہلے نبی اکرمﷺ کو اتنے ہی لوگوں کے بارے میں بتایا گیا بعد میں اللہ تعالیٰ نے اس فہرست میں کچھ مزید لوگوں کابھی اضافہ فرمادیا ان میں'شہیدفی سبیل اللہ' کا درجہ سب سے بلندہے کیونکہ حقیقی شہیدوہی ہے بشرطیکہ وہ صدق دلی سے اللہ کی راہ میں لڑاہو۔ ۱؎ : یہ پانچ قسم کے افراد ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ قیامت کے روز شہیدوں کا ثواب عطافرمائے گابعض روایات میں کچھ اورلوگوں کا بھی ذکرہے ان احادیث میں تضاد نہیں اس لیے کہ پہلے نبی اکرمﷺ کو اتنے ہی لوگوں کے بارے میں بتایا گیا بعد میں اللہ تعالیٰ نے اس فہرست میں کچھ مزید لوگوں کابھی اضافہ فرمادیا ان میں'شہیدفی سبیل اللہ' کا درجہ سب سے بلندہے کیونکہ حقیقی شہیدوہی ہے بشرطیکہ وہ صدق دلی سے اللہ کی راہ میں لڑاہو۔