جامع الترمذي - حدیث 1061

أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي ثَوَابِ مَنْ قَدَّمَ وَلَدًا​ ضعيف حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَدَّمَ ثَلَاثَةً لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ كَانُوا لَهُ حِصْنًا حَصِينًا مِنْ النَّارِ قَالَ أَبُو ذَرٍّ قَدَّمْتُ اثْنَيْنِ قَالَ وَاثْنَيْنِ فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ سَيِّدُ الْقُرَّاءِ قَدَّمْتُ وَاحِدًا قَالَ وَوَاحِدًا وَلَكِنْ إِنَّمَا ذَاكَ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَأَبُو عُبَيْدَةَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1061

کتاب: جنازے کے احکام ومسائل اس شخص کے ثواب کا بیان جس نے کوئی لڑکا ذخیرہ آخرت کے طورپرپہلے بھیج دیا ہو​ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :' جس نے تین بچوں کو (لڑکے ہوں یالڑکیاں) بطورذخیرئہ آخرت کے آگے بھیج دیا ہو، اور وہ سنِ بلوغت کونہ پہنچے ہوں تو وہ اس کے لیے جہنم سے بچانے کا ایک مضبوط قلعہ ہوں گے'۔ اس پرابوذرنے عرض کیا: میں نے دوبچے بھیجے ہیں؟آپ نے فرمایا: 'دو بھی کافی ہیں' ۔ توابی بن کعب سید القراء ۱؎ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:میں نے ایک ہی بھیجاہے ؟تو آپ نے فرمایا:' ایک بھی کافی ہے۔ البتہ یہ قلعہ اس وقت ہوں گے جب وہ پہلے صدمے کے وقت یعنی مرنے کے ساتھ ہی صبر کرے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- ابوعبیدہ عبیدہ نے اپنے والدعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نہیں سُنا ہے ۔
تشریح : ۱؎ : انھیں سیدالقراء اس لیے کہا جاتاہے کہ نبی اکرمﷺ نے ان کے متعلق فرمایا ہے: ' أقرؤكم أبي'تم میں سب سے بڑے قاری ابی ہیں۔ نوٹ:(سند میں 'ابومحمد مجہول ہیں، اور'ابوعبیدہ 'کا اپنے باپ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے) ۱؎ : انھیں سیدالقراء اس لیے کہا جاتاہے کہ نبی اکرمﷺ نے ان کے متعلق فرمایا ہے: ' أقرؤكم أبي'تم میں سب سے بڑے قاری ابی ہیں۔ نوٹ:(سند میں 'ابومحمد مجہول ہیں، اور'ابوعبیدہ 'کا اپنے باپ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے)