أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الثَّنَاءِ الْحَسَنِ عَلَى الْمَيِّتِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَجَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَمَرُّوا بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا فَقَالَ عُمَرُ وَجَبَتْ فَقُلْتُ لِعُمَرَ وَمَا وَجَبَتْ قَالَ أَقُولُ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ لَهُ ثَلَاثَةٌ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ قَالَ قُلْنَا وَاثْنَانِ قَالَ وَاثْنَانِ قَالَ وَلَمْ نَسْأَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوَاحِدِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الْأَسْوَدِ الدِّيلِيُّ اسْمُهُ ظَالِمُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سُفْيَانَ
کتاب: جنازے کے احکام ومسائل میت کی تعریف کرنے کا بیان ابوالاسود الدیلی کہتے ہیں: میں مدینے آیا،تو عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آکر بیٹھااتنے میں کچھ لوگ ایک جنازہ لے کر گزرے تو لوگوں نے اس کی تعریف کی عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: واجب ہوگئی،میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا چیز واجب ہوگئی؟تو انہوں نے کہا: میں وہی بات کہہ رہاہوں جو رسول اللہ ﷺ نے کہی ہے۔ آپ نے فرمایا:' جس کسی بھی مسلمان کے (نیک ہونے کی ) تین آدمی گواہی دیں، اس کے لیے جنت واجب ہوگئی' ۔ ہم نے عرض کیا: اگر دو آدمی گواہی دیں؟ آپ نے فرمایا: ' دو آدمی بھی ' ہم نے رسول اللہ ﷺ سے ایک کی گواہی کے بارے میں نہیں پوچھا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔