أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمِ النَّبِيلُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَقَدْ أُذِنَ لِمُحَمَّدٍ فِي زِيَارَةِ قَبْرِ أُمِّهِ فَزُورُوهَا فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الْآخِرَةَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ بُرَيْدَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرَوْنَ بِزِيَارَةِ الْقُبُورِ بَأْسًا وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ
کتاب: جنازے کے احکام ومسائل
قبروں کی زیارت کی رخصت کا بیان
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 'میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا ۔اب محمد کو اپنی ماں کی قبر کی زیارت کی اجازت دے دی گئی ہے۔تو تم بھی ان کی زیارت کرو، یہ چیز آخرت کو یاد دلاتی ہے ' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- بریدہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوسعیدخدری ، ابن مسعود ، انس ، ابوہریرہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ وہ قبروں کی زیارت میں کوئی حرج نہیں سمجھتے۔ ابن مبارک ، شافعی، ا حمد اوراسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں۔
تشریح :
۱؎ : اس میں قبروں کی زیارت کااستحباب ہی نہیں بلکہ اس کا حکم اورتاکیدہے ،اس سے یہ بھی معلوم ہواکہ ابتداء اسلام میں اس کام سے روک دیاگیا تھا کیونکہ اس وقت یہ اندیشہ تھا کہ مسلمان اپنے زمانہ ء جاہلیت کے اثرسے وہاں کوئی غلط کام نہ کربیٹھیں پھرجب یہ خطرہ ختم ہوگیا اور مسلمان عقیدئہ توحیدمیں پختہ ہوگئے تو اس کی نہ صرف اجازت دیدی گئی بلکہ اس کی تاکیدکی گئی تاکہ موت کا تصورانسان کے دل ودماغ میں ہروقت رچابسارہے۔
۱؎ : اس میں قبروں کی زیارت کااستحباب ہی نہیں بلکہ اس کا حکم اورتاکیدہے ،اس سے یہ بھی معلوم ہواکہ ابتداء اسلام میں اس کام سے روک دیاگیا تھا کیونکہ اس وقت یہ اندیشہ تھا کہ مسلمان اپنے زمانہ ء جاہلیت کے اثرسے وہاں کوئی غلط کام نہ کربیٹھیں پھرجب یہ خطرہ ختم ہوگیا اور مسلمان عقیدئہ توحیدمیں پختہ ہوگئے تو اس کی نہ صرف اجازت دیدی گئی بلکہ اس کی تاکیدکی گئی تاکہ موت کا تصورانسان کے دل ودماغ میں ہروقت رچابسارہے۔