جامع الترمذي - حدیث 1049

أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي تَسْوِيَةِ الْقُبُورِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ أَنَّ عَلِيًّا قَالَ لِأَبِي الْهَيَّاجِ الْأَسَدِيِّ أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِي بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا تَدَعَ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّيْتَهُ وَلَا تِمْثَالًا إِلَّا طَمَسْتَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَكْرَهُونَ أَنْ يُرْفَعَ الْقَبْرُ فَوْقَ الْأَرْضِ قَالَ الشَّافِعِيُّ أَكْرَهُ أَنْ يُرْفَعَ الْقَبْرُ إِلَّا بِقَدْرِ مَا يُعْرَفُ أَنَّهُ قَبْرٌ لِكَيْلَا يُوطَأَ وَلَا يُجْلَسَ عَلَيْهِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1049

کتاب: جنازے کے احکام ومسائل قبروں کو زمین کے برابر کرنے کا بیان​ ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے ابوالہیاج اسدی سے کہا: میں تمہیں ایک ایسے کام کے لیے بھیج رہاہوں جس کے لیے نبی اکرمﷺ نے مجھے بھیجاتھا: 'تم جو بھی ابھری قبرہو، اسے برابر کئے بغیر اور جوبھی مجسمہ ہو ۱؎ ، اسے مسمار کئے بغیرنہ چھوڑنا ' ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- علی کی حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں جابر سے بھی روایت ہے،۳- بعض اہل علم کااسی پرعمل ہے۔وہ قبر کو زمین سے بلند رکھنے کو مکروہ (تحریمی) قراردیتے ہیں،۴- شافعی کہتے ہیں کہ قبرکے اونچی کئے جانے کو میں مکروہ (تحریمی) سوائے اتنی مقدارکے جس سے معلوم ہوسکے کہ یہ قبر ہے تاکہ وہ نہ روندی جائے اور نہ اس پر بیٹھا جائے۔
تشریح : ۱؎ : مرادکسی ذی روح کا مجسمہ ہے ۔ ۲؎ : اس سے قبرکو اونچی کرنے یا اس پر عمارت بنانے کی ممانعت نکلتی ہے۔ ۱؎ : مرادکسی ذی روح کا مجسمہ ہے ۔ ۲؎ : اس سے قبرکو اونچی کرنے یا اس پر عمارت بنانے کی ممانعت نکلتی ہے۔