أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ اللَّحْدُ لَنَا وَالشَّقُّ لِغَيْرِنَا صحيح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَنَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ الْبَغْدَادِيُّ قَالُوا حَدَّثَنَا حَكَّامُ بْنُ سَلْمٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّحْدُ لَنَا وَالشَّقُّ لِغَيْرِنَا وَفِي الْبَاب عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَعَائِشَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
کتاب: جنازے کے احکام ومسائل
نبی اکرم ﷺ کے ارشاد بغلی ہمارے لیے ہے اور صندوقی اوروں کے لیےکا بیان
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'بغلی قبرہمارے لیے ہے اور صندوقی قبر اوروں کے لیے ہے' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس کی حدیث اس طریق سے حسن غریب ہے،۲- اس باب میں جریر بن عبداللہ ، عائشہ ، ابن عمر اور جابر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
۱؎ : یعنی اہل کتاب کے لیے ہے، مقصودیہ ہے کہ بغلی قبرافضل ہے اورایک قول یہ ہے کہ ' اللحد لنا'کا مطلب ہے 'اللحد لي'یعنی بغلی قبر میرے لیے ہے جمع کاصیغہ تعظیم کے لیے ہے یا' اللحد لنا'کا مطلب ' اللحد اختيارنا'ہے یعنی بغلی قبرہماری پسندیدہ قبرہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ صندوقی قبرمسلمانوں کے لیے نہیں ہے کیونکہ یہ بات ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد میں مدینہ میں قبرکھودنے والے دوشخص تھے ایک بغلی بنانے و الا دوسراشخص صندوقی بنانے والا اگرصندوقی ناجائزہوتی توانہیں اس سے روک دیاجاتا۔
۱؎ : یعنی اہل کتاب کے لیے ہے، مقصودیہ ہے کہ بغلی قبرافضل ہے اورایک قول یہ ہے کہ ' اللحد لنا'کا مطلب ہے 'اللحد لي'یعنی بغلی قبر میرے لیے ہے جمع کاصیغہ تعظیم کے لیے ہے یا' اللحد لنا'کا مطلب ' اللحد اختيارنا'ہے یعنی بغلی قبرہماری پسندیدہ قبرہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ صندوقی قبرمسلمانوں کے لیے نہیں ہے کیونکہ یہ بات ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد میں مدینہ میں قبرکھودنے والے دوشخص تھے ایک بغلی بنانے و الا دوسراشخص صندوقی بنانے والا اگرصندوقی ناجائزہوتی توانہیں اس سے روک دیاجاتا۔