جامع الترمذي - حدیث 104

أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَغْتَسِلَ مِنْ الْجَنَابَةِ بَدَأَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهُمَا الْإِنَاءَ ثُمَّ غَسَلَ فَرْجَهُ وَيَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ يُشَرِّبُ شَعْرَهُ الْمَاءَ ثُمَّ يَحْثِي عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْغُسْلِ مِنْ الْجَنَابَةِ أَنَّهُ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ يُفْرِغُ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ يُفِيضُ الْمَاءَ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ ثُمَّ يَغْسِلُ قَدَمَيْهِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَقَالُوا إِنْ انْغَمَسَ الْجُنُبُ فِي الْمَاءِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ أَجْزَأَهُ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 104

کتاب: طہارت کے احکام ومسائل غسلِ جنابت کا بیان​ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ جب غسل جنابت کا ارادہ کرتے تو ہاتھوں کوبرتن میں داخل کرنے سے پہلے دھوتے، پھر شرم گاہ دھوتے، اور اپنی صلاۃ کے وضوکی طرح وضوکرتے ، پھر بال پانی سے بھگوتے، پھر اپنے سر پر تین لپ پانی ڈالتے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسی کو اہل علم نے غسل جنابت میں اختیا رکیاہے کہ وہ صلاۃکے وضوکی طرح وضو کرے، پھر اپنے سر پرتین بار پانی ڈالے، پھراپنے پورے بدن پر پانی بہائے، پھراپنے پاؤں دھوئے، اہل علم کا اسی پر عمل ہے، نیزان لوگوں نے کہاکہ اگرجنبی پانی میں غوطہ مارے اور وضو نہ کرے تو یہ اسے کافی ہوگا۔ یہی شافعی ،ا حمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے۔