جامع الترمذي - حدیث 1036

أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الصَّلاَةِ عَلَى الشَّهِيدِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ ثُمَّ يَقُولُ أَيُّهُمَا أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ وَقَالَ أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ فِي دِمَائِهِمْ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُغَسَّلُوا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُوِيَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي صُعَيْرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمِنْهُمْ مَنْ ذَكَرَهُ عَنْ جَابِرٍ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الشَّهِيدِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا يُصَلَّى عَلَى الشَّهِيدِ وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ و قَالَ بَعْضُهُمْ يُصَلَّى عَلَى الشَّهِيدِ وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّى عَلَى حَمْزَةَ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ وَبِهِ يَقُولُ إِسْحَقُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1036

کتاب: جنازے کے احکام ومسائل شہید کی صلاۃِ جنازہ نہ پڑھنے کا بیان​ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ احد کے مقتولین میں سے دو دو آدمیوں کو ایک کپڑے میں ایک ساتھ کفناتے، پھر پوچھتے: 'ان میں قرآن کسے زیادہ یادتھا؟'تو جب آپ کوان میں سے کسی ایک کی طرف اشارہ کردیا جاتا تو آپ اسے لحد میں مقدم رکھتے اور فرماتے:' قیامت کے روز میں ان لوگوں پر گواہ رہوں گا'۔ اور آپ نے انہیں ان کے خون ہی میں دفنانے کا حکم دیا اور ان کی صلاۃِجنازہ نہیں پڑھی اورنہ ہی انہیں غسل ہی دیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- جابر کی حدیث حسن صحیح ہے، یہ حدیث زہری سے مروی ہے انہوں نے اسے انس سے اورانس نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے نیزیہ زہری سے عبداللہ بن ثعلبہ بن ابی صعیرکے واسطے سے بھی مروی ہے اورانہوں نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے اوران میں سے بعض نے اسے جابرکی روایت سے ذکرکیا، ۲- اس باب میں انس بن مالک سے بھی روایت ہے،۳- اہل علم کا شہید کی صلاۃِ جنازہ کے سلسلے میں اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ شہید کی صلاۃِ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ یہی اہل مدینہ کا قول ہے۔ شافعی اور احمدبھی یہی کہتے ہیں،۴- اوربعض کہتے ہیں کہ شہید کی صلاۃ پڑھی جائے گی۔ ان لوگوں نے نبی اکرمﷺ کی حدیث سے دلیل پکڑی ہے کہ آپ نے حمزہ رضی اللہ عنہ کی صلاۃ پڑھی تھی ۔ ثوری اورا ہل کوفہ اسی کے قائل ہیں اور یہی اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں ۱ ؎ ۔
تشریح : ۱ ؎ : اس موضوع پر مفصل بحث لکھنے کے بعدصاحب تحفۃ الأحوذی فرماتے ہیں: میرے نزدیک ظاہرمسئلہ یہی ہے کہ شہیدپر صلاۃِجنازہ واجب نہیں ہے ،البتہ اگرپڑھ لی جائے تو جائز ہے ،اورماوردی نے امام احمدکا یہ قول نقل کیا ہے کہ شہیدپر صلاۃِ جنازہ زیادہ بہترہے اور اس پرصلاۃ جنازہ نہ پڑھیں گے توبھی (اس کی شہادت اُسے ) کفایت کرے گی ، (فانظرفتح الباری عندالموضوع) ۱ ؎ : اس موضوع پر مفصل بحث لکھنے کے بعدصاحب تحفۃ الأحوذی فرماتے ہیں: میرے نزدیک ظاہرمسئلہ یہی ہے کہ شہیدپر صلاۃِجنازہ واجب نہیں ہے ،البتہ اگرپڑھ لی جائے تو جائز ہے ،اورماوردی نے امام احمدکا یہ قول نقل کیا ہے کہ شہیدپر صلاۃِ جنازہ زیادہ بہترہے اور اس پرصلاۃ جنازہ نہ پڑھیں گے توبھی (اس کی شہادت اُسے ) کفایت کرے گی ، (فانظرفتح الباری عندالموضوع)