جامع الترمذي - حدیث 1034

أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ أَيْنَ يَقُومُ الإِمَامُ مِنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي غَالِبٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَلَى جَنَازَةِ رَجُلٍ فَقَامَ حِيَالَ رَأْسِهِ ثُمَّ جَاءُوا بِجَنَازَةِ امْرَأَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالُوا يَا أَبَا حَمْزَةَ صَلِّ عَلَيْهَا فَقَامَ حِيَالَ وَسَطِ السَّرِيرِ فَقَالَ لَهُ الْعَلَاءُ بْنُ زِيَادٍ هَكَذَا رَأَيْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْجَنَازَةِ مُقَامَكَ مِنْهَا وَمِنْ الرَّجُلِ مُقَامَكَ مِنْهُ قَالَ نَعَمْ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ احْفَظُوا وَفِي الْبَاب عَنْ سَمُرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ هَمَّامٍ مِثْلَ هَذَا وَرَوَى وَكِيعٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هَمَّامٍ فَوَهِمَ فِيهِ فَقَالَ عَنْ غَالِبٍ عَنْ أَنَسٍ وَالصَّحِيحُ عَنْ أَبِي غَالِبٍ وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَبِي غَالِبٍ مِثْلَ رِوَايَةِ هَمَّامٍ وَاخْتَلَفُوا فِي اسْمِ أَبِي غَالِبٍ هَذَا فَقَالَ بَعْضُهُمْ يُقَالُ اسْمُهُ نَافِعٌ وَيُقَالُ رَافِعٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1034

کتاب: جنازے کے احکام ومسائل مرد اور عورت دونوں ہوں توامام صلاۃِ جنازہ پڑھاتے وقت کہاں کھڑا ہو؟​ ابوغالب کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک کے ساتھ ایک آدمی کی صلاۃِ جنازہ پڑھی تو وہ اس کے سر کے سامنے کھڑے ہوئے۔ پھرلوگ قریش کی ایک عورت کاجنازہ لے کرآئے اورکہا: ابوحمزہ! اس کی بھی صلاۃِجنازہ پڑھادیجئے، تو وہ چارپائی کے بیچ میں یعنی عورت کی کمرکے سامنے کھڑے ہوئے، تو ان سے علاء بن زیاد نے پوچھا: آپ نے نبی اکرمﷺ کوعورت اورمرد کے جنازے میں اسی طرح کھڑے ہوتے دیکھاہے۔ جیسے آپ کھڑے ہوئے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں ۱؎ ۔اورجب جنازہ سے فارغ ہوئے توکہا: اس طریقہ کو یادکرلو۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس کی یہ حدیث حسن ہے،۲- اورکئی لوگوں نے بھی ہمام سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔ وکیع نے بھی یہ حدیث ہمام سے روایت کی ہے، لیکن انہیں وہم ہوا ہے۔ انہوں نے 'عن غالب عن أنس' کہاہے اورصحیح 'عن ابی غالب 'ہے ،عبدالوارث بن سعید اوردیگرکئی لوگوں نے ابوغالب سے روایت کی ہے جیسے ہمام کی روایت ہے،۳- اس باب میں سمرہ سے بھی روایت ہے،۴- بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں ۔ اوریہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے۔
تشریح : ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ عورت کی صلاۃِجنازہ ہو تو امام اس کی کمرکے پاس کھڑاہوگا، اورامام کومردکے سرکے بالمقابل کھڑاہونا چاہئے کیونکہ انس بن مالک نے عبداللہ بن عمیرکا جنازہ ان کے سرکے پاس ہی کھڑے ہوکرپڑھایاتھا اورعلاء بن زیادکے پوچھنے پر انھوں نے کہاتھا کہ میں نے نبی اکرمﷺکو ایسے ہی کرتے دیکھاہے۔ ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ عورت کی صلاۃِجنازہ ہو تو امام اس کی کمرکے پاس کھڑاہوگا، اورامام کومردکے سرکے بالمقابل کھڑاہونا چاہئے کیونکہ انس بن مالک نے عبداللہ بن عمیرکا جنازہ ان کے سرکے پاس ہی کھڑے ہوکرپڑھایاتھا اورعلاء بن زیادکے پوچھنے پر انھوں نے کہاتھا کہ میں نے نبی اکرمﷺکو ایسے ہی کرتے دیکھاہے۔