جامع الترمذي - حدیث 1028

أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَازَةِ وَالشَّفَاعَةِ لِلْمَيِّتِ​ حسن حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ وَيُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ قَالَ كَانَ مَالِكُ بْنُ هُبَيْرَةَ إِذَا صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَتَقَالَّ النَّاسَ عَلَيْهَا جَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ ثُمَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ ثَلَاثَةُ صُفُوفٍ فَقَدْ أَوْجَبَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأُمِّ حَبِيبَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَمَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ مَالِكِ بْنِ هُبَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ هَكَذَا رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ وَرَوَى إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ هَذَا الْحَدِيثَ وَأَدْخَلَ بَيْنَ مَرْثَدٍ وَمَالِكِ بْنِ هُبَيْرَةَ رَجُلًا وَرِوَايَةُ هَؤُلَاءِ أَصَحُّ عِنْدَنَا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1028

کتاب: جنازے کے احکام ومسائل صلاۃِ جنازہ اور میت کے لیے شفاعت کا بیان​ مرثد بن عبداللہ یزنی کہتے ہیں کہ مالک بن ہبیرہ رضی اللہ عنہ جب صلاۃِجنازہ پڑھتے اور لوگ کم ہوتے تو ان کی تین صفیں ۱؎ بنادیتے، پھر کہتے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے: ' جس کی صلاۃِجنازہ تین صفوں نے پڑھی تو اس نے (جنت) واجب کرلی'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- مالک بن ہبیرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے،۲- اسی طرح کئی لوگوں نے محمد بن اسحاق سے روایت کی ہے۔ ابراہیم بن سعد نے بھی یہ حدیث محمد بن اسحاق سے روایت کی ہے۔ اورانہوں نے سند میں مرثد اور مالک بن ہبیرہ کے درمیان ایک شخص کوداخل کردیا ہے۔ ہمارے نزدیک ان لوگوں کی روایت زیادہ صحیح ہے،۳- اس باب میں عائشہ، ام حبیبہ، ابوہریرہ اور ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : صف کم سے کم دوآدمیوں پرمشتمل ہوتی ہے زیادہ کی کوئی حدنہیں۔ نوٹ:(سند میں 'محمد بن اسحاق 'مدلس ہیں اورروایت عنعنہ سے ہے ، البتہ مالک بن ہبیرہ رضی اللہ عنہ کا فعل شواہد اورمتابعات کی بناپر صحیح ہے) ۱؎ : صف کم سے کم دوآدمیوں پرمشتمل ہوتی ہے زیادہ کی کوئی حدنہیں۔ نوٹ:(سند میں 'محمد بن اسحاق 'مدلس ہیں اورروایت عنعنہ سے ہے ، البتہ مالک بن ہبیرہ رضی اللہ عنہ کا فعل شواہد اورمتابعات کی بناپر صحیح ہے)