أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْقِرَائَةِ عَلَى الْجَنَازَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَقُلْتُ لَهُ فَقَالَ إِنَّهُ مِنْ السُّنَّةِ أَوْ مِنْ تَمَامِ السُّنَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ يَخْتَارُونَ أَنْ يُقْرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ بَعْدَ التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يُقْرَأُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَازَةِ إِنَّمَا هُوَ ثَنَاءٌ عَلَى اللَّهِ وَالصَّلَاةُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالدُّعَاءُ لِلْمَيِّتِ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَغَيْرِهِ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ وَطَلْحَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ هُوَ ابْنُ أَخِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَوَى عَنْهُ الزُّهْرِيُّ
کتاب: جنازے کے احکام ومسائل
صلاۃِ جنازہ میں سورۂ فاتحہ پڑھنے کا بیان
طلحہ بن عوف کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک صلاۃِ جنازہ پڑھایاتوانہوں نے سورۂ فاتحہ پڑھی۔ میں نے ان سے(اس کے بارے میں) پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ سنت ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- طلحہ بن عبداللہ بن عوف ، عبدالرحمن بن عوف کے بھتیجے ہیں۔ان سے زہری نے روایت کی ہے،۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے یہ لوگ تکبیر اولیٰ کے بعد سورۂ فاتحہ پڑھنے کوپسندکرتے ہیں یہی شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے،۴- اوربعض اہل علم کہتے ہیں کہ صلاۃ جنازہ میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی جائے گی ۱؎ اس میں تو صرف اللہ کی ثنا ،نبی اکرمﷺ پر صلاۃ (درود) اور میت کے لیے دعاہوتی ہے۔اہل کوفہ میں سے ثوری وغیرہ کا یہی قول ہے۔
تشریح :
۱؎ : ان لوگوں کاکہناہے کہ جن روایتوں سے پہلی تکبیرکے بعدسورئہ فاتحہ کاپڑھنا ثابت ہوتا ہے ان کی تاویل یہ کی جائیگی کہ یہ قرأت کی نیت سے نہیں بلکہ دعاکی نیت سے پڑھی گئی تھی لیکن یہ محض تاویل ہے جس پر کوئی دلیل نہیں۔مبتدعین کی حرکات بھی عجیب وغریب ہواکرتی ہیں ، نبی اکرمﷺ اور صحابہ کرام سے صلاۃِ جنازہ میں ثابت سورۃ الفاتحہ صلاۃِ جنازہ میں نہیں پڑھیں گے اور رسم قُل ، تیجا، ساتویں وغیرہ میں فاتحہ کارٹہ لگائیں گے اور وہ بھی معلوم نہیں کون سی فاتحہ پڑھتے ہیں حقہ کے بغیر اُن کے ہاں قبول ہی نہیں ہوتی ۔ فيا عجبا لهذه الخرافات.
۱؎ : ان لوگوں کاکہناہے کہ جن روایتوں سے پہلی تکبیرکے بعدسورئہ فاتحہ کاپڑھنا ثابت ہوتا ہے ان کی تاویل یہ کی جائیگی کہ یہ قرأت کی نیت سے نہیں بلکہ دعاکی نیت سے پڑھی گئی تھی لیکن یہ محض تاویل ہے جس پر کوئی دلیل نہیں۔مبتدعین کی حرکات بھی عجیب وغریب ہواکرتی ہیں ، نبی اکرمﷺ اور صحابہ کرام سے صلاۃِ جنازہ میں ثابت سورۃ الفاتحہ صلاۃِ جنازہ میں نہیں پڑھیں گے اور رسم قُل ، تیجا، ساتویں وغیرہ میں فاتحہ کارٹہ لگائیں گے اور وہ بھی معلوم نہیں کون سی فاتحہ پڑھتے ہیں حقہ کے بغیر اُن کے ہاں قبول ہی نہیں ہوتی ۔ فيا عجبا لهذه الخرافات.