جامع الترمذي - حدیث 1024

أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا يَقُولُ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْمَيِّتِ​ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا هِقْلُ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنِي أَبُو إِبْرَاهِيمَ الْأَشْهَلِيُّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى عَلَى الْجَنَازَةِ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا قَالَ يَحْيَى وَحَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ وَزَادَ فِيهِ اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَائِشَةَ وَأَبِي قَتَادَةَ وَعَوْفِ بْنِ مَالِكٍ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ وَالِدِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَى هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ وَعَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَرَوَى عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَدِيثُ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَعِكْرِمَةُ رُبَّمَا يَهِمُ فِي حَدِيثِ يَحْيَى وَرُوِي عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ أَصَحُّ الرِّوَايَاتِ فِي هَذَا حَدِيثُ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي إِبْرَاهِيمَ الْأَشْهَلِيِّ عَنْ أَبِيهِ وَسَأَلْتُهُ عَنْ اسْمِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ فَلَمْ يَعْرِفْهُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1024

کتاب: جنازے کے احکام ومسائل صلاۃِ جنازہ میں کیا دعا پڑھے؟​ ابوابراہیم اشہلی کے والد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب صلاۃِ جنازہ پڑھتے تو یہ دعا پڑھتے : 'اللّہُمَّ! اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا، وَشَاہِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَصَغِیرِنَا وَکَبِیرِنَا، وَذَکَرِنَا وَأُنْثَانَا' (اے اللہ! بخش دے ہمارے زندوں کو ، ہمارے مردوں کو ،ہمارے حاضر کو اورہمارے غائب کو، ہمارے چھوٹے کو اورہمارے بڑے کو، ہمارے مردوں کو اورہماری عورتوں کو)۔یحیی بن ابی کثیرکہتے ہیں : ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے مجھ سے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرمﷺ سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔ البتہ اس میں اتنا زیادہ ہے:'اللّہُمَّ! مَنْ أَحْیَیْتَہُ مِنَّا فَأَحْیِہِ عَلَی الإِسْلاَمِ. وَمَنْ تَوَفَّیْتَہُ مِنَّا فَتَوَفَّہُ عَلَی الإِیمَانِ'. ( اے اللہ ! ہم میں سے جسے تو زندہ رکھ، اسے اسلام پر زندہ رکھ اور جسے موت دے اسے ایمان پر موت دے) امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوابراہیم کے والد کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- ہشام دستوائی اورعلی بن مبارک نے یہ حدیث بطریق: 'یحیی بن أبی کثیر، عن أبی سلمۃ، عن النبی ﷺ' مرسلاً روایت کی ہے، اور عکرمہ بن عمارنے بطریق : 'یحیی بن أبی کثیر، عن أبی سلمۃ، عن عائشۃ، عن النبی ﷺ' روایت کی ہے۔ عکرمہ بن عمار کی حدیث غیر محفوظ ہے۔ عکرمہ کو بسااوقات یحییٰ بن ابی کثیرکی حدیث میں وہم ہوجاتا ہے۔ نیزیہ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍسے عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ النَّبِیِّ ﷺ. کے طریق سے بھی مروی ہے، میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کو کہتے سناکہ اس سلسلے میں یحییٰ بن ابی کثیر کی حدیث جسے انہوں نے بطریق: 'أبی إبراہیم الأشہلی، عن أبیہ' روایت کی ہے سب سے زیادہ صحیح روایت ہے۔میں نے ان سے ابوابراہیم کانام پوچھا تووہ اُسے نہیں جان سکے،۲- اس باب میں عبدالرحمن ، عائشہ ، ابوقتادہ ، عوف بن مالک اور جابر رضی اللہ عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : نوٹ:(سند میں ابوابراہیم اشہلی لین الحدیث راوی ہیں،لیکن شواہد ومتابعات کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے) نوٹ:(سند میں ابوابراہیم اشہلی لین الحدیث راوی ہیں،لیکن شواہد ومتابعات کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے)