جامع الترمذي - حدیث 1023

أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ اب مَا جَاءَ فِي التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَازَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ كَانَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ يُكَبِّرُ عَلَى جَنَائِزِنَا أَرْبَعًا وَإِنَّهُ كَبَّرَ عَلَى جَنَازَةٍ خَمْسًا فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُهَا قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ رَأَوْا التَّكْبِيرَ عَلَى الْجَنَازَةِ خَمْسًا و قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ إِذَا كَبَّرَ الْإِمَامُ عَلَى الْجَنَازَةِ خَمْسًا فَإِنَّهُ يُتَّبَعُ الْإِمَامُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1023

کتاب: جنازے کے احکام ومسائل صلاۃِ جنازہ کی تکبیرات کا بیان​ عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ زید بن ارقم ہمارے جنازوں پر چار تکبیریں کہتے تھے۔ انہوں نے ایک جنازے پر پانچ تکبیریں کہیں ہم نے ان سے اس کی وجہ پوچھی، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ ایسابھی کہتے تھے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- زید بن ارقم کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ جنازے میں پانچ تکبیریں ہیں،۳- احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: جب امام جنازے میں پانچ تکبیریں کہے توامام کی پیروی کی جائے ( یعنی مقتدی بھی پانچ کہیں)۔
تشریح : ۱؎ : اس روایت سے معلوم ہواکہ صلاۃِجنازہ میں چارسے زیادہ تکبیریں بھی جائزہیں، نبی کریم ﷺسے اورصحابہ کرام سے پانچ ، چھ، سات اورآٹھ تکبیریں بھی منقول ہیں، لیکن اکثرروایات میں چارتکبیروں ہی کاذکرہے، بیہقی وغیرہ میں ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام کے باہمی مشورے سے چارتکبیروں کاحکم صادرفرمایا،بعض نے اسے اجماع قراردیا ہے، لیکن یہ صحیح نہیں، علی رضی اللہ عنہ وغیرہ سے چارسے زائدتکبیریں بھی ثابت ہیں، چوتھی تکبیرکے بعدکی تکبیرات میں میت کے لیے دعاہوتی ہے ۔ ۱؎ : اس روایت سے معلوم ہواکہ صلاۃِجنازہ میں چارسے زیادہ تکبیریں بھی جائزہیں، نبی کریم ﷺسے اورصحابہ کرام سے پانچ ، چھ، سات اورآٹھ تکبیریں بھی منقول ہیں، لیکن اکثرروایات میں چارتکبیروں ہی کاذکرہے، بیہقی وغیرہ میں ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام کے باہمی مشورے سے چارتکبیروں کاحکم صادرفرمایا،بعض نے اسے اجماع قراردیا ہے، لیکن یہ صحیح نہیں، علی رضی اللہ عنہ وغیرہ سے چارسے زائدتکبیریں بھی ثابت ہیں، چوتھی تکبیرکے بعدکی تکبیرات میں میت کے لیے دعاہوتی ہے ۔