جامع الترمذي - حدیث 1021

أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب فَضْلِ الْمُصِيبَةِ إِذَا احْتَسَبَ​ حسن حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سِنَانٍ قَالَ دَفَنْتُ ابْنِي سِنَانًا وَأَبُو طَلْحَةَ الْخَوْلَانِيُّ جَالِسٌ عَلَى شَفِيرِ الْقَبْرِ فَلَمَّا أَرَدْتُ الْخُرُوجَ أَخَذَ بِيَدِي فَقَالَ أَلَا أُبَشِّرُكَ يَا أَبَا سِنَانٍ قُلْتُ بَلَى فَقَالَ حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَرْزَبٍ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا مَاتَ وَلَدُ الْعَبْدِ قَالَ اللَّهُ لِمَلَائِكَتِهِ قَبَضْتُمْ وَلَدَ عَبْدِي فَيَقُولُونَ نَعَمْ فَيَقُولُ قَبَضْتُمْ ثَمَرَةَ فُؤَادِهِ فَيَقُولُونَ نَعَمْ فَيَقُولُ مَاذَا قَالَ عَبْدِي فَيَقُولُونَ حَمِدَكَ وَاسْتَرْجَعَ فَيَقُولُ اللَّهُ ابْنُوا لِعَبْدِي بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَسَمُّوهُ بَيْتَ الْحَمْدِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1021

کتاب: جنازے کے احکام ومسائل مصیبت پر ثواب کی نیت سے صبرکرنے کی فضیلت کا بیان​ ابوسنان کہتے ہیں کہ میں نے اپنے بیٹے سنا ن کو دفن کیااور ابوطلحہ خولانی قبر کی منڈیرپر بیٹھے تھے، جب میں نے (قبرسے ) نکلنے کاارادہ کیا تووہ میرا ہاتھ پکڑکرکہا: ابوسنان! کیا میں تمہیں بشارت نہ دوں؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں ضروردیجئے، تو انہوں نے کہا: مجھ سے ضحاک بن عبدالرحمن بن عرزب نے بیان کیاکہ ابوموسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ' جب بندے کا بچہ ۱؎ فوت ہوجاتاہے تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے پوچھتاہے: تم نے میرے بندے کے بیٹے کی روح قبض کر لی؟تووہ کہتے ہیں: ہاں، پھر فرماتاہے: تم نے اس کے دل کاپھل لے لیا؟ وہ کہتے ہیں: ہاں۔ تواللہ تعالیٰ پوچھتاہے: میرے بندے نے کیاکہا؟ وہ کہتے ہیں:اس نے تیری حمد بیان کی اور'إنا للہ وإنا إلیہ راجعون ' پڑھاتو اللہ تعالیٰ فرماتاہے: میرے بندے کے لیے جنت میں ایک گھر بنادو اور اس کانام بیت الحمد رکھّو۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تشریح : ۱؎ : بچہ سے مراد مطلق اولاد ہے خواہ مذکرہویامؤنث۔ ۱؎ : بچہ سے مراد مطلق اولاد ہے خواہ مذکرہویامؤنث۔