جامع الترمذي - حدیث 102

أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْعِمَامَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ هُوَ الْقُرَشِيُّ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَقَالَ السُّنَّةُ يَا ابْنَ أَخِي قَالَ وَسَأَلْتُهُ عَنْ الْمَسْحِ عَلَى الْعِمَامَةِ فَقَالَ أَمِسَّ الشَّعَرَ الْمَاءَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 102

کتاب: طہارت کے احکام ومسائل عمامہ پر مسح کرنے کا بیان​ بوعبیدہ بن محمد بن عمار بن یاسر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے دونوں موزوں پر مسح کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میرے بھتیجے !(یہ)سنت ہے۔وہ کہتے ہیں اورمیں نے عمامہ پر مسح کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: بالوں کوچھوؤ۔
تشریح : ۱؎ : یعنی: پانی سے بالوں کو مس کرو، یعنی: عمامہ پرمسح نہ کرو۔ ۱؎ : یعنی: پانی سے بالوں کو مس کرو، یعنی: عمامہ پرمسح نہ کرو۔