جامع الترمذي - حدیث 1016

أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي قَتْلَى أُحُدٍ وَذِكْرِ حَمْزَةَ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَمْزَةَ يَوْمَ أُحُدٍ فَوَقَفَ عَلَيْهِ فَرَآهُ قَدْ مُثِّلَ بِهِ فَقَالَ لَوْلَا أَنْ تَجِدَ صَفِيَّةُ فِي نَفْسِهَا لَتَرَكْتُهُ حَتَّى تَأْكُلَهُ الْعَافِيَةُ حَتَّى يُحْشَرَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ بُطُونِهَا قَالَ ثُمَّ دَعَا بِنَمِرَةٍ فَكَفَّنَهُ فِيهَا فَكَانَتْ إِذَا مُدَّتْ عَلَى رَأْسِهِ بَدَتْ رِجْلَاهُ وَإِذَا مُدَّتْ عَلَى رِجْلَيْهِ بَدَا رَأْسُهُ قَالَ فَكَثُرَ الْقَتْلَى وَقَلَّتْ الثِّيَابُ قَالَ فَكُفِّنَ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ وَالثَّلَاثَةُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ ثُمَّ يُدْفَنُونَ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُ عَنْهُمْ أَيُّهُمْ أَكْثَرُ قُرْآنًا فَيُقَدِّمُهُ إِلَى الْقِبْلَةِ قَالَ فَدَفَنَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ النَّمِرَةُ الْكِسَاءُ الْخَلَقُ وَقَدْ خُولِفَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ فَرَوَى اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ وَرَوَى مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ عَنْ جَابِرٍ وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا ذَكَرَهُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ إِلَّا أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ حَدِيثُ اللَّيْثِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ جَابِرٍ أَصَحُّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1016

کتاب: جنازے کے احکام ومسائل شہدائے اُحد اور حمزہ بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ کا ذکر​ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ احد کے دن حمزہ (کی لاش) کے پاس آئے۔آپ اس کے پاس رُکے ،آپ نے دیکھا کہ لاش کا مثلہ ۱؎ کردیاگیا ہے۔ آپ نے فرمایا: 'اگر صفیہ (حمزہ کی بہن ) اپنے دل میں برانہ مانتیں تو میں انہیں یوں ہی (دفن کیے بغیر ) چھوڑدیتا یہاں تک کہ درندو پرندانہیں کھاجاتے ۔ پھر وہ قیامت کے دن ان کے پیٹوں سے اٹھائے جاتے'، پھر آپﷺ نے نمر( ایک پرانی چادر) منگوائی اور حمزہ کو اس میں کفنایا۔ جب آپ چادر ان کے سر کی طرف کھینچتے توان کے دونوں پیر کھل جاتے اور جب ان کے دونوں پیروں کی طرف کھینچتے تو سرکھل جاتا۔مقتولین کی تعدادبڑھ گئی اورکپڑے کم پڑگئے تھے، چنانچہ ایک ایک دو دو اور تین تین آدمیوں کو ایک کپڑے میں کفنایا جاتا، پھر وہ سب ایک قبر میں دفن کردیئے جاتے۔ رسول اللہ ﷺ ان کے بارے میں پوچھتے کہ ان میں کس کوقرآن زیادہ یادتھاتوآپ اسے آگے قبلہ کی طرف کردیتے، رسول اللہ ﷺ نے ان مقتولین کو دفن کیا اور ان پر صلاۃ نہیں پڑھی ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- انس کی حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے انس کی روایت سے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں ،۲- اس حدیث کی روایت میں اسامہ بن زید کی مخالفت کی گئی ہے۔ لیث بن سعد بسند ابن شہاب الزہری عن عبدالرحمن بن کعب بن مالک عن جابربن عبداللہ بن زید ۳؎ روایت کی ہے اورمعمرنے بسندزہری عن عبداللہ بن ثعلبہ عن جابر روایت کی ہے ۔ہمارے علم میں سوائے اسامہ بن زید کے کوئی ایسا شخص نہیں ہے جس نے زہری کے واسطے سے انس سے روایت کی ہو ،۳- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: لیث کی حدیث بسند ابن شہاب عن عبدالرحمن بن کعب بن مالک عن جابر زیادہ صحیح ہے،۴- نمرہ: پرانی چادر کو کہتے ہیں ۔
تشریح : ۱؎ : ناک کان اورشرمگاہ وغیرہ کاٹ ڈالنے کومثلہ کہتے ہیں۔ ۲؎ : جو لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ شہیدپرجنازہ کی صلاۃنہیں پڑھی جائیگی ان کااستدلال اسی حدیث سے ہے، اور جولوگ یہ کہتے ہیں کہ شہیدپر صلاۃ جنازہ پڑھی جائے گی وہ اس کی تاویل یہ کر تے ہیں کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ نے ان میں سے کسی پراس طرح صلاۃنہیں پڑھی جیسے حمزہ رضی اللہ عنہ پرکئی بارپڑھی۔ ۳؎ : تمام نسخوں میں اسی طرح 'جابر بن عبد اللہ بن زید' ہے جب کہ اس نام کے کسی صحابی کا تذکرہ کسی مصدر میں نہیں ملا، اور کتب تراجم میں سب نے 'عبدالرحمن بن کعب بن مالک' کے اساتذہ میں معروف صحابی 'جابر بن عبداللہ بن عمرو بن حرام' ہی کا لکھا ہے، نیز 'جابر بن عبداللہ بن عمرو' ہی کے تلامذہ میں 'عبدالرحمن بن کعب بن مالک' کا نام آیا ہواہے۔ ۱؎ : ناک کان اورشرمگاہ وغیرہ کاٹ ڈالنے کومثلہ کہتے ہیں۔ ۲؎ : جو لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ شہیدپرجنازہ کی صلاۃنہیں پڑھی جائیگی ان کااستدلال اسی حدیث سے ہے، اور جولوگ یہ کہتے ہیں کہ شہیدپر صلاۃ جنازہ پڑھی جائے گی وہ اس کی تاویل یہ کر تے ہیں کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ نے ان میں سے کسی پراس طرح صلاۃنہیں پڑھی جیسے حمزہ رضی اللہ عنہ پرکئی بارپڑھی۔ ۳؎ : تمام نسخوں میں اسی طرح 'جابر بن عبد اللہ بن زید' ہے جب کہ اس نام کے کسی صحابی کا تذکرہ کسی مصدر میں نہیں ملا، اور کتب تراجم میں سب نے 'عبدالرحمن بن کعب بن مالک' کے اساتذہ میں معروف صحابی 'جابر بن عبداللہ بن عمرو بن حرام' ہی کا لکھا ہے، نیز 'جابر بن عبداللہ بن عمرو' ہی کے تلامذہ میں 'عبدالرحمن بن کعب بن مالک' کا نام آیا ہواہے۔